کوئٹہ: بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے رہنماؤں اور ان کے مسلح افراد کے خلاف لوگوں کو اکسانے، اسپتال، پولیس اہلکاروں پر حملے اور پرتشدد مظاہرے پر مقدمہ درج کر لیا گیا۔
کوئٹہ کمشنر آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق 21 مارچ 2025 کو بی وائی سی نے جعفر ایکسپریس آپریشن میں ہلاک دہشتگردوں کی لاشیں واپس دینے کیلیے احتجاج کیا، پرتشدد مظاہرین اور ان کے مسلح افراد نے پولیس پر فائرنگ اور پتھراؤ کیا۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ بی وائی سی رہنماؤں کی قیادت میں غنڈوں کی فائرنگ سے 3 افراد جاں بحق ہوئے، انتظامیہ نے لاشوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا تاکہ اصل مجرموں کا تعین کیا جا سکے لیکن انہوں نے انتظامیہ کو لاشیں حوالے کرنے سے انکار کیا۔
کوئٹہ کمشنر آفس کے مطابق بی وائی سی کو پتا تھا کہ انہی کی فائرنگ سے افغان شہری سمیت 3 افراد قتل ہوئے، پولیس نے مقتولین کے اہلخانہ کی درخواست پر لاشیں مظاہرین سے برآمد کیں اور اہلخانہ کے حوالے کیں۔
گزشتہ روز ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ کوئٹہ میں پولیس نے سڑک کھلوانے کیلیے قانون کے مطابق کارروائی کی، شاہراہ کی بندش کے باعث مسافر اذیت سے دوچار ہوئے، بی وائی سی نے قومی شاہراہ بند کر کے عوام کو مشکلات سے دوچار کیا۔
شاہد رند نے بتایا تھا کہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ اور تشدد کیا، لیڈی پولیس کانسٹیبل اور پولیس اہلکاروں سمیت 10 زخمی افراد اسپتال لائے گئے، بلوچ یکجہتی کمپنٹی نے کس کی میتیں روڈ پر رکھ کر احتجاج کیا تعین ہونا باقی ہے، امن و امان میں خلل ڈال کر افراتفری پھیلائی جا رہی ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا تھا کہ قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، کوئی بھی قانون ہاتھ میں لے گا تو حکومت خاموش تماشائی نہیں رہ سکتی، عوام کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے جسے پورا کیا جائے گا۔