بنگلادیش کے تحقیقاتی پینل نے روہنگیا مسلمانوں کے کیمپوں میں لگنے والی خوفناک آگ کو منصوبہ کے تحت کی گئی تخریب کاری قرار دے دیا۔
آگ کی تحقیقات کرنے والے پینل کا کہنا ہے کہ بنگلا دیش کے کیمپوں میں ہزاروں روہنگیا پناہ گزینوں کو بے گھر کرنے والی آگ "تخریب کاری کا منصوبہ” تھی۔
حکام نے بتایا کہ 5 مارچ کو لگنے والی آگ میں تقریباً 2,800 پناہ گاہیں اور 90 سے زیادہ سہولیات بشمول ہسپتال اور تعلیمی مراکز تباہ ہو گئے تھے جس سے 12,000 سے زیادہ پناہ گزین بے پناہ ہو گئے تھے۔
روہنگیائی مسلمانوں کے کیمپ میں خوفناک آتشزگی، ’سب کچھ جل گیا‘
سات رکنی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ضلعی حکومت کے سینیئر اہلکار ابو سفیان نے کہا کہ کاکس بازار میں لگنے والی آگ منصوبہ بندی کے ساتھ لگائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ایک ہی وقت میں کئی جگہوں پر آگ بھڑک اٹھی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ایک منصوبے کے تحت کی گئی کارروائی تھی، کم از کم پانچ جگہوں پر تھوڑی ہی دیر میں آگ لگ گئی، آگ لگنے سے ایک دن پہلے، اس کیمپ میں مختلف گروپوں کے درمیان فائرنگ اور جھڑپیں ہوئیں۔
ان کہنا تھا کہ ہم نے قانون نافذ کرنے والے ادارے سے اس واقعے کے پیچھے گروہوں کی نشاندہی کرنے کے لیے مزید تحقیقات کی سفارش کی ہے۔ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ 150 گواہوں لی گئی معلومات پر مبنی ہے۔