ہانگ کانگ : چین کے ہیریٹیج ڈسکوری سینٹر میں پہلے دیو قامت ڈائنو سار کی باقیات (فوسلز) نمائش کے لیے پیش کر دی گئیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین کے شہر ہانگ کانگ میں گزشتہ روز پہلے دریافت ہونے والے ڈائنو سار کی یہ باقیات (فوسلز) غالباً کسی بہت بڑے ڈائنو سار کی ہیں۔
ایک چھوٹے اور غیرآباد جزیرے پر پائے جانے والی ڈائنو سار کی یہ باقیات عوامی نمائش کیلیے پیش کی گئیں۔ یہ دریافت مالیاتی مرکز میں پالیوا ایکولوجی پر محققین کے لیے نئے شواہد فراہم کرتی ہے۔
اس حوالے سے ماہرین حیاتیات کا کہنا ہے کہ یہ فوسلز اس دور سے تعلق رکھتے ہیں جو کہ تقریباً 14 کروڑ 50 لاکھ سے 6 کروڑ 60 لاکھ سال قبل کا زمانہ ہے۔
حکام کے مطابق مزید تحقیق سے ڈائنو سار کی خاص اقسام کی تصدیق ہونا ابھی باقی ہے لیکن یہ بالکل واضح ہے کہ یہ بہت بڑی ریڑھ کی ہڈی والے جاندار تھے۔
ڈائنو سار کی یہ باقیات (فوسلز) پورٹ آئس لینڈ پر پائی گئی ہیں جو ہانگ کانگ کے شمال مشرقی علاقے میں واقع ہے اور اپنی سرخ چٹانی تشکیل کے لیے مشہور ہے۔
ہانگ کانگ کے ایگریکلچر، فشریز اور کنزرویشن ڈیپارٹمنٹ کے ماہرین نے رواں سال مارچ میں بتایا تھا کہ پورٹ آئس لینڈ کی تہہ دار چٹانیں فوسلز پر مشتمل ہو سکتی ہیں۔
چین کے انسٹیٹیوٹ آف ورٹیبریٹ پیلیونٹولوجی اینڈ پیلیوانتھروپولوجی (آئی وی پی پی ) نے اس ہفتے مزید تحقیق کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے۔
ہانگ کانگ کی چائنیز یونیورسٹی کے اسکول آف لائف سائنسز کے اسسٹنٹ پروفیسر مائیکل پٹ مین کا کہنا ہے کہ چین دنیا کے ان چار اہم ممالک میں شامل ہے جہاں ارجنٹائن، کینیڈا اور امریکہ کے ساتھ ساتھ ڈائنو سار فوسلز کی تلاش اور ان پر تحقیق کی جاتی ہے۔
پروفیسر مائیکل پٹ مین کے مطابق یہ انتہائی دلچسپ دریافت ہانگ کانگ کے ڈائنو سار پر تحقیق کے حوالے سے مضبوط ریکارڈ اور معلومات فراہم کرتی ہے، مجھے امید ہے کہ یہ ہماری کمیونٹی میں سائنسی تحقیق اور قدرت کی تخلیقات میں مزید دلچسپی پیدا کرے گی اور قابل ذکر سائنسی نتائج کا سبب بنے گی۔
ہانگ کانگ کے کولون پارک میں واقع ہیریٹیج ڈسکوری سینٹر میں عوام کی بہت بڑی تعداد فوسلز کی جھلک دیکھنے کے لیے پہنچی۔
اس موقع پر وہاں موجود 66 سالہ شہری چونگ گوٹ نے کہا کہ یہ نمائش انتہائی حیران کن ہے کیونکہ میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ہانگ کانگ میں ڈائنو سار فوسلز بھی ہوں گے۔