ریاض: سعودی عرب میں مقتول صحافی جمال خاشقجی کیس کی سماعت کا آغاز ہو گیا ہے، اس سلسلے میں سعودی عدالت میں آج پہلی سماعت ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس کی سعودی عرب میں پہلی سماعت ہوئی، سعودی عدالت میں قتل کے الزام میں ملوث 11 افراد پیش ہوئے۔
[bs-quote quote=”انتظار کر رہے ہیں کہ ترکی ثبوت فراہم کرے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”سعودی اٹارنی جنرل”][/bs-quote]
کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ترکی سے ابھی تک قتل کے ثبوت نہیں فراہم کیے گئے۔
اٹارنی جنرل نے عدالت سے کہا کہ وہ انتظار کر رہے ہیں کہ ترکی ثبوت فراہم کرے، جس نے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ واشنگٹن پوسٹ کے لیے خدمات انجام دینے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے میں اپنی منگیتر کے کاغذات لینے کے لیے گئے تھے، جہاں انھیں قتل کر دیا گیا۔
20 اکتوبر کو سعودی عرب نے با ضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: جمال خاشقجی کو قتل کرکے کس طرح لے جایا گیا؟ ویڈیو سامنے آگئی
واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے سخت ناقد تھے اور اپنے کالمز میں ان پر یمن جنگ کے حوالے سے سخت تنقید کرتے تھے، خاشقجی کو سعودی ولی عہد کے کہنے پر بھی قتل کرنے کا الزام ہے۔
تین دن قبل ایک ترکی کے ٹی وی پر ایک اہم ویڈیو منظرِ عام پر آئی، جس میں دیکھا گیا کہ پانچ بیگز تھامے تین افراد سعودی سفارت خانے سے نکلے، ان بیگوں میں جمال خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے تھے جس کو سعودی سفارت خانے سے ایک منی بس کے ذریعے رہائش گاہ کے گیراج تک لایا گیا۔
ترکش ٹی وی کے مطابق بیگز میں موجود لاش کے ٹکڑوں کو تیزاب سے جلا دیا گیا تا کہ کوئی سراغ نہ مل سکے۔