تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

انسان کے پہنچتے ہی خلا میں بھی جرائم شروع ہوگئے

انسان ایک طرف تو آسمانوں کی وسعت کو چیر کر خلا کو تسخیر کر رہا ہے اور نئے سیاروں پر پہنچ رہا ہے تو دوسری جانب اپنی سرشت کے ہاتھوں بھی مجبور ہے، یہی وجہ ہے کہ خلا میں کیا جانے والا پہلا جرم بھی سامنے آگیا۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ امریکی خلا باز این مک کلین خلا میں اپنے قیام کے دوران ایک جرم کی مرتکب ہوئی ہیں جس کی جلد تحقیقات شروع کردی جائیں گی۔

این کی ساتھی سمر وورڈن نے الزام لگایا ہے کہ این نے اپنے خلائی قیام کے دوران ان کے بینک اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی۔

اس ہم جنس پرست جوڑے نے سنہ 2014 میں شادی کی تھی، ان کا ایک بچہ بھی ہے جسے این مک کلین خلائی سفر پر جانے سے قبل اپنے ساتھ ناسا کے دفتر لائی تھیں اور اس کے ساتھ فوٹو شوٹ بھی کروایا تھا۔

تاہم سمر وورڈن کی شکایت کے بعد اس فوٹو سیشن کو ہٹا دیا گیا۔ یہ دونوں خواتین اپنی شادی کے خاتمے کے لیے قانونی مراحل طے کر رہی ہیں اور بچے کی حوالگی کے لیے بھی ان کا مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔

سمر وورڈن جو خود بھی ایک سابق ایئر فورس اہلکار ہیں، کا کہنا ہے کہ ان کے اکاؤنٹ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے بعد انہوں نے بینک انتظامیہ سے کہا کہ وہ اس مقام کے بارے میں بتائیں جہاں سے ان کا اکاؤنٹ استعمال کیا گیا۔

انہیں بتایا گیا کہ اس کام کے لیے استعمال کیا جانے والا کمپیوٹر نیٹ ورک امریکی خلائی ادارے ناسا میں رجسٹرڈ ہے جس کے بعد سمر نے نہ صرف پولیس میں رپورٹ درج کروائی بلکہ ناسا میں بھی باضابطہ طور پر اپنی شکایت جمع کروائی۔

دوسری جانب این نے ان الزمات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ اپنی زندگی کے ایک مشکل مرحلے سے گزر رہی ہیں جب انہیں اپنی شادی ختم کرنی پڑ رہی ہے۔

این مک کلین نے رواں برس اس وقت دنیا بھر کے میڈیا کی توجہ حاصل کرلی تھی جب ان کے خلائی سفر کا اعلان کیا گیا تھا۔ این کو ایک اور خاتون خلا باز کے ساتھ خلائی چہل قدمی (اسپیس واک) کرنی تھی، اور زمین سے ان کی معاونت بھی ایک خاتون خلا باز کرسٹین فیکول کو کرنی تھی جس کے بعد یہ مکمل طور پر خواتین پر مشتمل پہلی ٹیم ہوتی جو خلائی چہل قدمی انجام دیتی۔

مزید پڑھیں: خلا بازی کا ایک اور ریکارڈ ٹوٹنے کے قریب

تاہم ناسا کو اس وقت شدید شرمندگی اور تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب وہ عین موقع پر خواتین خلا بازوں کو ان کے مناسب سائز کے خلائی لباس فراہم کرنے میں ناکام رہا۔ مجبوراً ناسا کو خلائی چہل قدمی منسوخ کرنی پڑی۔

این کا جرم سامنے آنے کے بعد اب ناسا کے تفتیش کار مائیکل متایا نے کیس کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ اگر جرم ثابت ہوگیا تو این کو مروجہ قوانین کے تحت سزا تو ہوسکتی ہے، تاہم جرم کا خلا سے ہونا اس کیس میں اہم موڑ اور پیچیدگی لا سکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -