تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

کیا آپ زندہ مچھلیوں کے ساتھ کافی پینا پسند کریں گے؟

ہنوئی: ویت نام کے شہری نے لوگوں کو متاثر کرنے کے لیے ’ایمکس کافی‘ ریسٹورنٹ کھول لیا جہاں لوگ پانی میں تیرتی مچھلیوں کے ساتھ لطف اندوز ہوتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں گاہکوں کو متاثر کرنے کے لیے کئی ایسے ہوٹل کھولے گئے جہاں جانور موجود ہیں یاپھر وہاں پر لوگوں کو اپنے ہمراہ جانوروں لے جانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ساتھ بیٹھ کر  کھا پی سکیں۔

ویتنام کے 23 سالہ نوئین ڈوک نامی نوجوان نے ایسی انوکھی کافی شاپ کھولی ہے جہاں آپ جتنی دیر بیٹھیں گے تو اس دوران رنگ برنگی مچھلیاں آپ کے پیروں کو چھوتی رہیں گی۔

کافی شاپ 2 منزلوں پر مشتمل ہے جہاں دونوں ہی فلورز پر پانی بھرا ہوا ہے اور ان میں چھوٹی بڑی مچھلیاں چھوڑی گئی ہیں۔ پانی کو خاص قسم کے پلاسٹک سے محفوظ بنایا گیا جبکہ مچھلیوں کو نقصان سے بچانے کے لیے کرسیوں کو بھی کاٹن میں لپیٹا ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: منفرد ریسٹورنٹ: جہاں ویٹرز گونگے بہرے ہیں

مفرد ایکیوریم کافی شاپ عوام میں مقبولیت اختیار کررہا ہے، جہاں آنے والے لوگوں کو ہوٹل کے اندر داخل ہونے سے قبل اپنے چوتے اترانے ہوتے ہیں۔

بیٹھک کی جگہ پر 25 سینٹی میٹر تک پانی بھرا ہے جن میں چھوٹی بڑی کئی اقسام کی مچھلیاں تیر رہی ہیں۔

ایمکس کے مالک کا کہنا ہے کہ میں ریسٹورنٹ کو ’اینیمل کیفے‘ کی طرز پر بنانا چاہتا تھا مگر یہ ناممکن ہے کیونکہ ہماری دونوں منزلوں پر 10 ہزار لیٹر پانی جمع ہے جسے صارف رکھنا بہت مشکل کام ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کا پہلا ریسٹورنٹ، جہاں‌‌ ہرطرف خوف ہے

اُن کا کہنا تھا کہ ریسٹورنٹ کھولنے کے بعد لوگ اپنے بچوں کو یہاں پر لانا پسند کررہے ہیں، کچھ بچے ایسے ہوتے ہیں جو مچھلیاں پکڑنے کی کوشش کرتے ہیں مگر اتنظامیہ نے انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی۔

نوئین ڈوک کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کی بات نہ ماننے والے لوگوں کو داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ ہم مچھلیوں کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -