تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔ سماعت میں استغاثہ کے اہم گواہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا کا بیان مکمل ہونے کے بعد ان پرجرح کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ کےحکم پر معطل سینیٹر سعدیہ عباسی احتساب عدالت پہنچیں۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا پر جرح کی۔

جرح کے دوران واجد ضیا نے کہا کہ نوٹس میں آیا کیپیٹل ایف زیڈ ای دستاویز کسی قونصلیٹ سے تصدیق شدہ نہیں، درست ہے دستاویز پر نواز شریف کا نام بھی مختلف انداز میں لکھا تھا۔ نواز شریف کے انگلش اور عربی والے نام میں فرق تھا۔

انہوں نے کہا کہ عربی والے کالم میں پورا نام محمد نواز شریف محمد لکھا تھا، اسکرین شاٹ سے ہم یہ نہیں کہہ سکتے یہ نام غلط لکھا ہے۔ اسکرین سامنے ہو تو کلک کرنے سے پورا نام سامنے آجاتاہے۔

واجد ضیا نے کہا کہ کسی بھی سافٹ ویئر کو کھول کر دیکھ لیں، پورا نام صرف نام والے خانے پر کلک کرنے سے ہی سامنے آتا ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ آپ نے کمپیوٹر کی تربیت کہاں سے لی؟ واجد ضیا نے بتایا کہ میں نے ہالینڈ سے کمپیوٹر کورس کیا تھا۔

خواجہ حارث نے کہا کہ کیا آپ کمپیوٹر ایکسپرٹ ہیں؟ جس پر واجد ضیا نے کہا کہ کمپیوٹر ایک بڑی فیلڈ ہے میں خود کو ایکسپرٹ نہیں کہہ سکتا، کمپیوٹر کی بنیادی تربیت لے رکھی ہے۔

وکیل نے پوچھا کہ آپ کی ٹیم کو ایسی ہدایت تھی اسکرین شاٹ کے وقت نام پر کلک نہیں کرنا؟ جس پر واجد ضیا نے کہا کہ جی نہیں ایسی کوئی ہدایات نہیں تھیں۔ وکیل نے پوچھا کیا یہ ممکن ہے اسکرین شاٹ لینے سے کچھ معلومات پوشیدہ رہ سکتی ہیں؟ جس پر واجد ضیا نے کہا کہ اسکرین پر جو بھی ہو وہ اسی صورت میں تصویر بن جاتی ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ آپ کے اسکرین شاٹ پر ناموں کے کتنے باکس بنے ہیں؟ واجد ضیا نے کہا کہ یہ تو میں گن کر ہی بتا سکتا ہوں۔

جج نے ٹوکتے ہوئے کہا کہ خواجہ صاحب پلیز، کیا سوال کر رہے ہیں جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ انہوں نے خود یہ بات شروع کی پتہ تو چلے یہ دستاویز ہے کیا۔ انہوں نے مزید پوچھا کہ آپ کے نوٹس میں آیا تھا کسی بھی خانے میں نواز شریف کا نام موجود نہیں؟

واجد ضیا نے کہا کہ اتنا اندازہ تھا کہ تمام دستاویزات نواز شریف سے متعلق ہی ہیں۔ کمپنی مالک نے تمام ادائیگیوں سے متعلق جافزا حکام کو آگاہ کرنا ہوتا ہے۔

خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا آپ نے جافزا اتھارٹی سے سرٹیفکیٹ حاصل کیا کہ تنخواہ لی گئی جس پر انہں نے کہا کہ میں نے جو دستاویز پیش کیں وہ یہی ہے کہ نواز شریف نے تنخواہ لی۔

احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس پر مزید سماعت گواہ واجد ضیا کی استدعا پر کل تک ملتوی کردی گئی۔

اس سے قبل سماعت میں واجد ضیا نے اپنا بیان مکمل کروا دیا تھا۔

واجد ضیا نے کہا کہ حمد بن جاسم کے 2 خطوط سی ایم ایز کے ساتھ لگائے گئے۔ ورک شیٹ میں سرمایہ کاری، اخراجات اور منافع کی تفصیل ہے۔ 8 ملین ڈالرکی ادائیگی اور التوفیق کمپنی کا نام ورک شیٹ میں ظاہر کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ 2001 سے 2003 میں 5041 ملین ڈالر کی 3 ٹرانزیکشن ہوئیں، تینوں ٹرانزیکشن حسین نواز کے نام پر دکھائی گئیں۔ ورک شیٹ میں دکھائی گئی ٹرانزیکشنز کی کوئی رسید نہیں دی گئی۔

واجد ضیا نے کہا کہ حسین نواز نے جے آئی ٹی کے سامنے کہا کہ اسٹیٹمنٹ حسن نواز کو دکھائی تھی، حسن نواز نے جے آئی ٹی کو بتایا انہوں نے کبھی یہ ورک شیٹ دیکھی نہیں۔

خواجہ حارث نے کہا کہ واجد ضیا ورک شیٹ پر انحصار کر رہے ہیں، ورک شیٹ پیش کرنے والے کو کبھی بطور گواہ پیش نہیں کیا گیا۔ التوفیق کمپنی سے کیا گیا لین دین اس کیس سے متعلق نہیں۔

واجد ضیا نے کہا کہ ورک شیٹ میں ایون فیلڈ کے 8 ملین ڈالر کی ایڈجسٹمنٹ دکھائی گئی، حسین نواز نے بتایا 2006 کی سیٹلمنٹ کا کوئی تحریری معاہدہ نہیں۔ حسین نواز نے بتایا 1980 میں 12 ملین درہم کی سرمایہ کاری کا تحریری معاہدہ نہیں۔

خواجہ حارث نے کہا کہ حسین نواز کا بیان قابل قبول شہادت نہیں جس پر واجد ضیا نے کہا کہ حسین نواز کبھی اس عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔ جے آئی ٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ ورک شیٹ مصنوعی تھی۔ مصنوعی ورک شیٹ منی ٹریل میں ربط پیدا کرنے کے لیے گھڑی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ قطری شہزادے کے خطوط محض کہانی تھے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ واجد ضیا کی ذاتی رائے قابل قبول شہادت نہیں جس پر واجد ضیا نے کہا کہ جے آئی ٹی نے حمد بن جاسم کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے تمام تر کوششیں کیں۔

انہوں نے کہا کہ قطری شہزادے نے کاوشوں کے جواب میں تاخیری حربوں سے کام لیا۔ قطری شہزادے نے پہلے بیان دینے سے ہی انکار کیا، قطری شہزادے نے گارنٹی مانگی کہ انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا جائے گا۔

واجد ضیا نے کہا کہ حسن نواز فلیگ شپ اور دیگر کمپنیوں کے قیام کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے، حسن نواز نامعلوم ذرائع سے آنے والی رقم کمپنیوں کو بطور قرض دیتے رہے۔ فلیگ شپ کے نیچے قائم کی گئی کمپنیوں کی فنانشل اسٹیٹمنٹ کا جائزہ لیا۔ کمپنیوں کے قرضے، منافع، نقصان اور ٹرانزکشنز پر 2 چارٹ مرتب کیے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانزکشنز سے حسن نواز کی کمپنیوں اور برطانیہ سے باہر رقوم کا پتہ چلا، ٹرانزکشنز سے دو کمپنیوں کے درمیان فنڈز اور لون کا تبادلہ ظاہر ہوتا ہے۔ کیپٹل ایف زیڈ ای نے 2008 میں کوئنٹ پیڈنگٹن کو 615000 پاؤنڈ کا قرضہ دیا۔ کیپٹل ایف زیڈ ای نے 2009 میں کوئنٹ پیڈنگٹن کو اتنا ہی دوبارہ قرضہ دیا۔

واجد ضیا کے مطابق جفزا کی دستاویزات کے مطابق 09-2008 میں نواز شریف چیئرمین تھے، کومبر کی جانب سے کیو ہولڈنگ کو 2007 میں 1.7 ملین پاؤنڈ کا قرضہ دیا گیا۔ کومبر کمپنی حسین نواز کی ملکیت میں ہے۔ حسن نواز نے 10-2009 میں چوہدری شوگر مل کو 87 ملین کا قرضہ دیا۔

Comments

- Advertisement -