تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

” پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کی جارہی ہے”

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان افغان امن عمل کیلئے سہولت کاری کا کردار ادا کررہا ہے، افسوس ہے پاکستان کوقربانی کا بکرابنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان میں جاری پر تشدد کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش ہے،پاکستان سمجھتاہے کہ مسئلے کاحل افغان فریقوں پر مشتمل مذاکرات میں ہے، پڑوسی ملک میں عدم استحکام سے پاکستان کو شدید نقصان لاحق ہوگا۔

شاہ محمودقریشی نے بتایاکہ چھ اگست کو افغانستان سے متعلق سیکیورٹی کونسل میں بریفنگ ہوئی، افغانستان سے متعلق بریفنگ پر بھارت سے بطور سیکیورٹی کونسل صدر رابطہ کیا تھا، بھارت نے مثبت ردعمل نہیں دیا،ہماری درخواست کو قبول نہیں کیا گیا، بھارت کو سلامتی کونسل کے صدرکی حیثیت سےایسارویہ زیب نہیں دیتا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان صورت حال پ پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کی جارہی ہے،بد قسمتی سے دوسروں کی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالا جارہاہے، ہم بارہا کہہ چکے کہ افغانستان میں ہماراکوئی پسندیدہ فریق نہیں، پاکستان سمجھتا ہے کہ الزام تراشی کے بجائے پائیدار امن کیلئے آگے بڑھا جائے۔

میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغانوں کو ہی کرنا ہے، ہم نے اسلام آباد میں افغان رہنماؤں کو مائنس طالبان کانفرنس کی دعوت دی، اس کانفرنس کو افغان صدر اشرف غنی کی درخواست پر ملتوی کیا گیا، میں نے تحریری طور پر افغان وزیر خارجہ کو اسلام آباد کے دورے کی دعوت دی تاکہ ہم اگر کوئی مسائل ہیں تو ان پر بات کر سکیں، دوسروں کی ناکامی کی ذمہ داری پاکستان پر نہ ڈالی جائے،ایک دوسرے پر الزام تراشی کی بجائے پائیدار امن کے لیے آگے بڑھا جائے۔

Comments

- Advertisement -