اسلام آباد :وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت کامقصدبیرون ملک اکاؤنٹس اورجائیدادیں بنانانہیں، 26 مارچ کو پاکستان اور یورپی یونین میں معاہدہ ہونے جارہا ہے، پاکستانی اپنےمستقبل کے بارے میں پرامید ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے بزنس لیڈرز سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا سمٹ میں آنےوالوں کا خیر مقدم کرتے ہیں، ایک سال میں پاکستان میں سیاسی سطح پربنیادی تبدیلیاں ہوئیں، عوام نےدیگرجماعتوں کو مسترد کرکے تحریک انصاف کومنتخب کیا۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ جی ایس پی پلس کے حوالے سے یورپی یونین کے شکرگزار ہیں، 26 مارچ کو پاکستان اور یورپی یونین میں معاہدہ ہونے جارہا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا عوام نے تحریک انصاف کے تبدیلی کے نعرے کی حمایت کی، معیشت کی بہتری کے لیے تاجربرادری کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں، پاکستانی اپنے مستقبل کے بارے میں پرامید ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کا مقصد بیرون ملک اکاؤنٹس اور جائیدادیں بنانا نہیں، اقتصادی بحالی بڑا چیلنج ہے لیکن کامیاب ہوں گے، جی ڈی پی بڑھانے اور خسارہ کم کرنے کے اقدامات کررہے ہیں، زراعت کا شعبہ بہتر ہونے سے تیز تر معاشی بحالی ہوسکتی ہے۔
غربت کا خاتمہ وزیراعظم عمران خان کی اولین ترجیح ہے
وزیرخارجہ نے کہا غربت کا خاتمہ وزیراعظم عمران خان کی اولین ترجیح ہے، لیڈرز کا معیشت میں ایک اہم کردار ہوتا ہے، پاکستانی اب پاکستان میں اعتماد محسوس کررہے ہیں۔
شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ ہمارے سوئس بینک اکاؤنٹس نہیں ہیں، عوام نے دیگرجماعتوں کومسترد کرکے پی ٹی آئی کوخدمت کاموقع دیا، ملک کو مستحکم بنانا ترجیح ہے، جب ہم بہتر خدمت کریں گے تو معیشت اوپر جائےگی۔
انھوں نے مزید کہا کسی بھی ملک کی معیشت کا انحصار جی ڈی پی پر ہوتا ہے، مشرقی اور مغربی سرحد پر کشیدگی کا سامنا رہا، ہم افغانستان کے ساتھ بھرپور تعاون کررہے ہیں اور امن عمل کیلئے کوشاں ہیں، یقین ہے افغان امن مذاکرات سے صورتحال بہتر ہوگی۔
جب ہم بہتر خدمت کریں گے تو معیشت اوپر جائےگی
بھارت کے حوالے سے وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پاکستان نے پہلے دن سے بھارت کو مذاکرات کی دعوت دی، بھارت کو تمام تصفیہ طلب معاملات مذاکرات سےحل کرنا چاہئیں ، وزیراعظم نے بھارت سے کہا امن کی طرف ایک قدم بڑھاؤ ہم دو بڑھائیں گے، کرتارپور سرحد کھولنا ہماری جانب سے خیرسگالی کی مثال ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا مشرقی سرحدپرامن کیلئے ہماری کوششوں کو مثبت جواب نہیں دیاگیا، چین زراعت اور دیگرشعبوں میں وسیع تر تعاون کرسکتا ہے، پاکستان جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے بہت کچھ حاصل کرسکتا ہے۔
مشرقی سرحدپرامن کیلئے ہماری کوششوں کو مثبت جواب نہیں دیاگیا
ان کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ اسد عمر ملکی معیشت بہتر کرنے میں مصروف ہیں، گزشتہ برسوں میں بیرونی سرمایہ کاری میں نمایاں کمی آئی، معاشی استحکام کیلئے امن ناگزیر ہے۔
وزیرخارجہ نے مزید کہا یو اے ای نے بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہش ظاہرکی، ہم چاہتے ہیں پاکستان میں لوگ آئیں اور صورتحال کا جائزہ لیں۔
شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ اداروں کوٹھیک کرنا ہے، بیوروکریسی کوسیاست سے پاک کرناہے، ہمیں اپنے ہمسایہ ممالک کیساتھ تعلقات بہتربنانے ہیں، لوگوں نے ہمارے اوپر اعتماد کیا ہے۔
انھوں نے کہا ہم نے دہشت گردی کیخلاف 70 ہزار قربانیاں دی ہیں، دہشت گردی کی وجہ سےمعاشی ترقی کےمواقع ضائع کیے، ہماری افواج نے پورے ملک میں دہشت گردوں کاصفایا کیاہے۔
دہشت گردی کی وجہ سےمعاشی ترقی کےمواقع ضائع کیے
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ سانحہ پشاورکےبعدسیاسی جماعتوں نے متفقہ نیشنل ایکشن پلان بنایا، سابق حکومت نیشنل ایکشن پلان کےکچھ نکات پر سے کتراتی رہی، ہم نےتمام نکات پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا ہے اور کررہے ہیں۔
شاہ محمودقریشی نے کہا وزیر اعظم کی اجازت سےتمام پارلیمانی رہنماؤں کوآج خط لکھ رہاہوں، تمام پارلیمانی لیڈرزکودفترخارجہ میں مدعو کیاجائےگا اور تمام رہنماؤں کواعتماد میں لیکرقومی اتفاق رائے سے آگے بڑھیں گے۔