تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

مسئلہ کشمیر پربھارت سے کوئی بیک چینل رابطہ موجود نہیں، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واضح کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر پربھارت سے کوئی بیک چینل رابطہ موجود نہیں ، صورتحال بھارت نے خراب کی، بہتربنانےکی ذمہ داری بھی بھارت کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق شہریار آفریدی کی زیرصدارت پارلیمانی کشمیر کمیٹی کا ان کیمرا اجلاس ہوا، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی اجلاس میں خصوصی شرکت کی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کشمیر کمیٹی کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے 27 اکتوبر 1947 سے مسئلہ کشمیر سلگ رہا ہے، ماضی کی تمام حکومتوں نے مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان کونیچا دکھانےکیلئےہر موقع استعمال کرنےکی کوشش کی ، مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل تک خطے میں دیرپا امن ممکن نہیں، سیاسی اختلافات کے باوجود مسئلہ کشمیر پر پارلیمنٹ یک آواز ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پرتمام ادارے ایک صفحہ پر ہیں، 5 اگست کے یکطرفہ بھارتی اقدام کے بعد عالمی فورمز پر مسئلہ کشمیر کواجاگرکیا، بھارت 5اگست کے اقدامات کواندرونی معاملہ ہونے کا تاثر دے رہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل میں بھارتی دعوے کی عملا نفی ہوئی، او آئی سی اقوام متحدہ کے بعد دوسرا بڑا فورم ہے، او آئی سی میں مسئلہ کشمیر بھرپور اجاگر ہوا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو ہیومن رائٹس کونسل میں اٹھایا، ہاؤس آف کامنز میں پاکستانی سیاسی جماعتوں کا پارلیمانی وفد لیکر گیا، 2ایٹمی قوتوں کا جنگ کی طرف جاناخودکشی کے مترادف ہے، پیچیدہ مسائل صرف گفتگو کے ذریعے حل ہو سکتے ہیں۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمارا واضح مؤقف ہے مسئلہ کشمیر یواین قراردادوں کی روشنی میں حل ہو، چاہتے ہیں مسئلہ کشمیر یوں کی امنگوں کے مطابق حل کیا جائے، بھارت کے 5 اگست کےاقدامات عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ جنرل اسمبلی اجلاس میں مختلف وزرائے خارجہ کوڈوزیئرپیش کیا، بھارت میں بڑاطبقہ حکومت کی کشمیر پالیسی پرآواز بلند کررہا ہے، بھارت کے اندراٹھنے والی آوازیں پاکستانی بیانیے کوتقویت دیتی ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر پرہیومن رائٹس کمیشن کی 2رپورٹس پاکستانی مؤقف کی تائید ہے، رواں سال 27 اکتوبرکو مقبوضہ کشمیر کے بارے میں یوم سیاہ پر آوازبلندکی، 5 اگست2019سے یو این سیکریٹری جنرل،صدرسلامتی کونسل کو 25 خطوط لکھے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی تحریک آزادی کشمیر کو دہشت گردی سے تعبیر کی سازش ناکام ہوئی ، خواہش ہےاو آئی سی وزرائےخارجہ اجلاس میں کشمیر پررپورٹ پیش ہو، کوشش ہے مسئلہ کشمیرکو ہرعالمی فورم پرشدومد سے اجاگر کیا جائے۔

شاہ محمود قریشی نے پارلیمان کی سطح پر مسئلہ کشمیر کو عالمی فورمز پر اجاگر کرنے کیلئے مختلف تجاویز دیتے ہوئے کہا 74سالوں کےبھارتی جبر کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے پست نہیں ہوئے، بھارت کوکشمیریوں کےساتھ دل ودماغ کی جنگ میں شکست ہوئی۔

ان کا کہنا تھا مہ بھارتی سرکارنےسیدعلی گیلانی کےجسدخاکی سے ہتک آمیزرویہ اپنایا، اللہ کا شکرہےقومی مفادکے امور پر قومی اتفاق رائےموجودہے، مسئلہ کشمیر پربھارت سے کوئی بیک چینل رابطہ موجود نہیں ، ہمارا موقف واضح ہے صورتحال بہتر بنانےکی ذمہ داری بھی بھارت کی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ایل اوسی پربھارتی جارحیت کا سب سے زیادہ نقصان نہتےکشمیریوں کواٹھانا پڑا، حق خودارادیت کےحصول تک کشمیریوں کی معاونت جاری رکھیں گے۔

Comments

- Advertisement -