تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

کھانے کے الرجی آپ کو اس موذی مرض سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے؟ جانئے

کیا آپ جانتے ہیں کہ دمہ ، ایگزیما اور کھانوں سے الرجی آپ کو کورونا وائرس سے بچا سکتی ہیں؟

یہ تحقیق امریکی ادارے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشن ڈیزیز کی جانب سے کی گئی ، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ ایٹوپک ڈیزیز جسے عرف عام میں میں جِلدی امراض کہا جاتا ہے، اس سے متاثر ہونے والے افراد میں کرونا وائرس کا خطرہ پچیس فیصد کم ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ اگر آپ کو ایٹوپک ڈیزیز کے ساتھ ساتھ دمہ بھی ہے تو کورونا وائرس کا 38 فیصد اور آپ کو کھانے کی الرجی ہے تو کورونا وائرس کا 50 فیصد تک امکان کم ہوجاتا ہے۔

امریکی ادارے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشن ڈیزیز کی جانب سے کی گئی تحقیق میں چودہ سو کے قریب مختلف خاندان کے چار ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹھنڈا پانی پینے سے یہ خطرناک بیماریاں‌لاحق ہوسکتی ہیں

محققین نے مذکورہ تحقیق کے دوران شرکا کی عمر کا خاص خیال رکھا، انہوں نے تمام خاندانوں میں سے کم از کم ایک ایسے فرد کو بھی شامل کیا جس کی عمر اکیس سال یا اس سے کم ہو۔

تحقیق سے پتہ چلا کہ کھانے کی الرجی والے افراد میں سارس کووڈ ٹو سے متاثر ہونے کا امکان کم ہوتا ہے جو کووڈ کا بڑا سبب ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ مختلف کھانوں سے الرجی کے حامل افراد پہلے سے ہی محتاط ہوتے ہیں، کیونکہ وہ باہر کھانا کھانے کی بجائے گھر میں تیار کردہ کھانے کو ترجیح دیتے ہیں جس سے ان کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے امکانات پچاس فیصد کم ہوجاتے ہیں۔

محققین نے اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ باہر کھانا کھانے سے ہمارے جسم میں ایک خاص پروٹین اے سی ای ٹو ریسپٹر بڑھ جاتا جس کے سبب کووڈ سے متاثر ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

محققین کا یہ بھی کہنا تھا کہ اے سی ای ٹو ریسپٹر کی شرح سگریٹ نوشی کرنے والے افراد میں بھی زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ وہ جلد کورونا وائرس کا شکار بنتے ہیں۔

اس کے علاوہ ذیابطیس اور ہائی بلڈ پرییشر کے حامل افراد میں بھی اے سی ای ٹو ریسپٹر کی شرح زیادہ ہوتی ہے جس کے سبب انہیں بھی کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔

Comments

- Advertisement -