کراچی: لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی گزشتہ روز 3 سال بعد پہلی بار عدالت میں پیشی کی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی، عزیر بلوچ کی عدالت میں دبنگ انداز سوالیہ نشان بن گیا۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے فاروق سمیع کے مطابق گزشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت میں عزیر جان بلوچ کو تین سال بعد پہلی بار پیش کیا گیا تھا، مجرم عزیر بلوچ کی دبنگ انداز میں انٹری کی فوٹیج نے سوال اٹھا دیا ہے کہ گینگ وار سرغنہ کو کیا آج بھی سیاسی پشت پناہی حاصل ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت میں پیشی کے موقع پر عزیر بلوچ نئے کاٹن سوٹ میں ملبوس نظر آیا، مجرم کو خطرناک ملزمان کی طرح پیشی کی بجائے راہداری میں گھمایا جاتا رہا، خیال رہے کہ اے ٹی سی میں خطرناک ملزمان کو پیچھے کے راستے سے پیش کیا جاتا ہے۔
فوٹیج میں عزیر بلوچ چہرے اور جسامت سے ہشاش بشاش نظر آیا، عزیر بلوچ عدالتی راہداری میں دیگر ملزمان اور عدالتی عملے سے بات چیت بھی کرتا رہا۔
میں نے کوئی قتل نہیں کیا، بے گناہ ہوں، عزیر بلوچ کا اہم بیان سامنے آگیا
یاد رہے کہ گزشتہ روز اے ٹی سی میں لیاری گینگ وار کے ارشد پپو قتل سمیت 16 مقدمات کی سماعت کے لیے عدالت میں پیش ہو کر عزیر بلوچ نے انکشاف کیا تھا کہ ان کا کوئی 164 کا اقبالی بیان نہیں ہوا، مجسٹریٹ نے غلط بیانی کی ہے، میرے ساتھ جعل سازی ہو رہی ہے۔
عدالت نے عزیر بلوچ سے استفسار کیا کہ آپ پر ارشد پپو کے قتل کا الزام ہے، کیا آپ نے جرم کیا ہے؟ فرد جرم عائد کریں؟ جس پر عزیر بلوچ نے جواب دیا کہ میں نے کوئی قتل نہیں کیا، بے گناہ ہوں۔