اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو فارن فنڈنگ کیس کی تحقیقات 30 دن میں مکمل کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق تفصیلی فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے جاری کیا۔ فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن درخواست گزار اکبر ایس بابر کو سکورٹنی کمیٹی کی تحقیقاتی رپورٹ بھی فراہم کرے، الیکشن کمیشن نے رواں سال مارچ میں درخواست گزار کو فارن فنڈنگ کیس تحقیقات میں شامل نا کرنے کا کہا۔
فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن نے اکبر ایس بابر کو کوئی بھی دستاویز دینے سے انکار کر دیا تھا، الیکشن کمیشن کے احکامات کو چیلنج کرنا درخواست گزار کا آئینی حق ہے، فیصلے میں پاکستان تحریک انصاف فارن فنڈنگ کیس سے متعلق متفرق درخواستوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن آئین کے آرٹیکل 17 کے تحت کسی بھی سیاسی جماعت کو بیرون ملک فنڈنگ سے متعلق طلب کر سکتی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی تھی جس میں پی ٹی آئی کے وکیل نے اپنے دلائل دیے تھے تاہم سماعت کو 19 اپریل تک ملتوی کر دیا گیا تھا۔
دلائل دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے کہا کہ موجودہ حالات میں تحریک انصاف کے دفاترغیر فعال ہیں، بعض مطلوبہ ریکارڈد فاتر بند ہونے کی وجہ سے دستیاب نہیں ہوسکے اس لیے آج زیادہ تفصیل میں نہیں جاسکوں گا۔
وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق غیر ملکی حکومت، ملٹی نیشنل اورمقامی کمپنیوں سے فنڈنگ پر ممانعت ہے، پاکستان سے باہر رجسٹر کمپنی کو مقامی کمپنی نہیں کہا جا سکتا، الیکشن ایکٹ میں قرار دیا گیا کسی غیر ملکی ذرائع سے فنڈنگ ممنوع ہے تاہم الیکشن ایکٹ میں مقامی کمپنیوں سے فنڈنگ پرپابندی ختم کر دی گئی۔
اس پر بنچ کے رکن نثار درانی نے استفسار کیا تھا کہ کیا آپ تسلیم کر رہے ہیں کہ غیر ملکی فنڈنگ ہوئی ہے؟
وکیل تحریک انصاف نے کہا کہ باہر سے پیسہ آیا لیکن ممنوع فنڈنگ کا الزام غلط ہے، فنڈ دینے والےغیر ملکی ہیں تواکبر بابر اپنا الزام شواہد کیساتھ ثابت کریں۔
ایڈوکیٹ انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا تھا کہ کسی بھارتی شہری سے کوئی فنڈنگ نہیں لی، کسی ہندو شہری نے دہری شہریت حاصل کی تو کیا وہ غیرملکی ہوگیا؟ دہری شہریت کےحامل افراد بھی پاکستانی شہری ہی کہلاتےہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ باہر کی کسی کمپنی سے فنڈ آنا ممنوع نہیں ہو گا، امریکا سے آنے والے پیسے کو غیر ملکی فنڈنگ قرار دیا گیا، امریکا میں فنڈ جمع کرنے کے لیے رجسٹریشن ضروری ہے، بیرون ملک سےجتنا بھی پیسہ آیا سب ظاہر کیاگیا۔
وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اسکروٹنی کمیٹی نے پی پی او قانون کے سیکشن 6 کی غلط تشریح کی، پی پی او میں کسی بھی غیرملکی ذرائع سے فنڈنگ لینے پرپابندی نہیں، اسکروٹنی کمیٹی نے رپورٹ جس قانون کےتحت بنائی اس کا وجود ہی نہیں، الیکشن ایکٹ کی متعلقہ شق کو پی پی او قانون ظاہر کرکے رپورٹ بنائی گئی۔