اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ بھارت کسی بھی قسم کی بات چیت کے لیے تیار ہی نہیں، بات چیت نہیں ہو رہی تو اسکردو کیل روڈ کیسے کھول سکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ دی۔ بریفنگ کے دوران انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان نے سعودی عرب کے 2 کامیاب دورے کیے، وزیر اعظم نے چین کا بھی انتہائی کامیاب دورہ کیا۔
ترجمان کے مطابق 3 ماہ میں وزیر خارجہ نے کئی دورے کیے اور کئی وزرائے خارجہ پاکستان آئے، بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے بھی کوشش کی گئی۔ کشمیر سمیت تمام معاملات پر بات کرنے کی کوشش کی۔ اسی سلسلے میں وزیر اعظم عمران خان نے خط لکھا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کسی بھی قسم کی بات چیت کے لیے تیار ہی نہیں، بات چیت نہیں ہو رہی تو اسکردو کیل روڈ کیسے کھول سکتے ہیں۔ 341 پاکستانی قیدی بھارتی جیلوں میں ہیں، سزا پوری کرنے والے قیدی 45 ہیں جن میں 12 سول اور 33 ماہی گیر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سزا پوری کرنے والے قیدیوں کی واپسی کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں، پاکستانی ہائی کمیشن نے بھارت میں قانونی ٹیم کی مدد کے لیے رابطہ کیا ہے۔
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ 4 ملکی دورے کا مقصد ہمسایہ ممالک سے تعلقات بہتر بنانا ہے، وزیر خارجہ نے حالیہ دوروں میں خطے میں تعاون کی بات کی۔ روسی وزیر خارجہ نے افغان مفاہمتی عمل میں پاکستان کا کردار سراہا۔
ترجمان نے بتایا کہ وزارت تجارت کی شراکت سے آج 2 روزہ سفرا کانفرنس ہو رہی ہے، کانفرنس کا مقصد پاکستان میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔ 5 فروری کو پاکستان برطانیہ میں کشمیر کانفرنس اور ریلی کا انعقاد کر رہا ہے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ایونٹ میں خصوصی شرکت کریں گے۔
دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی سفارتی عملے کو ہراساں کرنے کے الزامات بے بنیاد ہیں، پاکستان ویانا کنونشن کا احترام کرتا ہے، پاکستان میں بھارتی سفارت کار پوری آزادی سے کام کر رہے ہیں۔