اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے کہا ہے کہ پاکستان میں داعش کی منظم موجودگی نہیں ہے۔ میڈیا رپورٹس سے داعش کی موجودگی ثابت نہیں ہوتی۔ وزیر اعظم نے جنرل اسمبلی اجلاس میں پاکستانی مؤقف کو بہترین انداز میں اجاگر کیا۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بتایا کہ وزیر اعظم نے جنرل اسمبلی اجلاس میں پاکستانی مؤقف کو اجاگر کیا، عالمی و علاقائی امور پر پاکستان کا نقطہ نظر واضح کیا جبکہ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں پر روشنی ڈالی۔
دفتر خارجہ کے مطابق وزیر اعظم نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر بھی بات کی، ’انہوں نے ڈوزیئر اقوام متحدہ جنرل سیکریٹری کے حوالے کیا جبکہ سائیڈ لائن ملاقاتوں میں اپنا نکتہ بہتر انداز میں سامنے رکھا‘۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا جنرل اسمبلی میں خطاب
ترجمان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ 1 ہفتے میں 7 کشمیری شہید جبکہ درجنوں زخمی کیے گئے۔
ان کے مطابق بھارت نے حریت رہنماؤں کو بھی زیر حراست رکھا ہوا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں داعش کی منظم موجودگی نہیں۔
وزیر خارجہ خواجہ آصف سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ وہ آج رات وطن واپس آ رہے ہیں۔ وزیر خارجہ کا دورہ اپنے اہداف کے حوالے سے کامیاب رہا۔ پاکستان کی سلامتی و معاشی کامیابیوں کو بہتر انداز سے پیش کیا گیا۔
ترجمان کے مطابق افغانستان میں بھارت کی پاکستان مخالف سرگرمیوں کو بھی اجاگر کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ برطانوی وزیر اعظم نے بھی جنرل اسمبلی میں پاکستانی مشکلات کو اجاگر کیا جبکہ انہوں نے اقوام متحدہ میں پاکستان کی قربانیوں کو بھی سراہا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ملیحہ لودھی نے جو تصویر لہرائی وہ بھارتی میڈیا میں رپورٹ ہوتی رہی۔ بھارتی میڈیا نے اصل مسئلے سے توجہ ہٹانے کے لیے یہ مسئلہ اچھالا۔ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کشمیریوں کو نابینا کرنے کی حقیقت سے انکار نہیں کر سکتا۔
نفیس زکریا نے کہا کہ بھارت پیلٹ گن کا استعمال نہ کرنے کا دعویٰ نہیں کر سکتا جبکہ عالمی تنظیموں نے پیلٹ گن کا استعمال غیر انسانی فعل قرار دیا۔
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کے افغانستان میں کردار کو پاکستان نے تسلیم نہیں کیا۔ بھارت نے تعمیر نو کی آڑ میں پاکستان میں دہشت گردی پھیلائی۔ ترقی کے منصوبوں کو عدم استحکام کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ بھارت کا کردار تخریبی ہے۔
مزید پڑھیں: افغان مسئلے کے سیاسی حل کی ضرورت ہے، خواجہ آصف
اس بارے میں انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک منصوبہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، دوست ممالک کی سی پیک میں شمولیت پر پاکستان اور چین فیصلہ کریں گے۔
ترجمان کے مطابق پاکستانی سیاسی قیادت نے امریکی پالیسی پر اپنا نکتہ نظر اچھی طرح واضح کیا۔
پاکستان کے جوہری پروگرام کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی جوہری پروگرام انتہائی محفوظ ہاتھوں میں ہے اور یہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے قواعد کے مطابق ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ روس اور چین پاکستان کے ساتھ الگ الگ فوجی مشقیں اگلے ماہ کریں گے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔