کراچی : زرمبادلہ ذخائر میں کمی کا سلسلہ نہ رک سکا، گیارہ مئی کو ختم ہونے والی کاروباری ہفتے میں زرمبادلہ ذخائر میں تین اعشاریہ دو چھ فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی، جس کے بعد ملکی زرمبادلہ ذخائر 17 ارب60 کروڑ ڈالر رہ گئے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق زرمبادلہ ذخائر میں چھتیس کروڑ اکتالیس لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی، کمی کے بعد ملکی زرمبادلہ ذخائرکا حجم سترہ ارب چھ کروڑستر لاکھ ڈالر ہوگیا۔
اسٹیٹ بینک کے ذخائر کا حجم دس ارب اناسی کروڑ نواسی لاکھ ڈالر اور کمرشل بینکوں کے پاس6 ارب 26 کروڑ اکیاسی لاکھ ڈالر ہیں جبکہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے ذخائر میں کمی کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔
مزید پڑھیں : دس ماہ سے پاکستان کے مسلسل گرتے ڈالر ذخائر میں پہلا اضافہ
یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں پاکستان نے دوست ملک چین سے ایک ارب ڈالر کا قرضہ لیا تھا، جو دس ماہ سے پاکستان کے مسلسل گرتے ڈالر ذخائر میں پہلا اضافہ تھا ۔
معاشی ماہرین کے مطابق زرمبادلہ ذخائر اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی ملکی معیشت کی بیرونی کمزوریوں کی عکاس ہے، غیرملکی قرضوں کی ادائیگی کےباعث زرمبادلہ ذخائر پر مزید دباؤ بڑھے گا اور روپے کی قدر میں بھی مزید گراوٹ متوقع ہے۔
گذشتہ ماہ کے آخر میں غیر ملکی جریدے کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں اور یہ کمبوڈیا سے بھی کم ہو جائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق زرمبادلہ ذخائر میں یہ کمی ایشیا کے تمام ممالک سے زیادہ تیز ہے، پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر ایک سال میں 20 فیصد کم ہوئے، فروری میں پاکستان کے زر مبادلہ ذخائر کا حجم 13 ارب 50 کروڑ ڈالر ہوگیا۔
دوسری جانب عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں جون 2018 تک 2 ارب 20 کروڑ ڈالر کی مزید کمی متوقع ہے۔