تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

فارم 45 کی کُل تعداد کتنی ہوتی ہے؟

پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے انتخابات کے نتائج نو روز مکمل ہونے کے بعد بھی تا حال نامکمل ہیں، ایسی صورتحال میں کچھ سیاسی جماعتیں اپنی کامیابی کا جشن منا رہی ہیں تو دوسری طرف ہارنے والے امیدوار فارم 45 پکڑے ہوئے متعلقہ حکام سے انصاف کے متلاشی ہیں۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ فارم 45 ہے کیا؟ اور یہ کتنے ہوتے ہیں؟ انتخابات میں ہار جانے والے سیاسی کارکنان اور انتخابی امیدوار یہ شکایت کرتے ہوئے نظر آئے کہ وہ فارم 45 کے مطابق جیت رہے تھے لیکن جب فارم 47 کے ذریعے ووٹوں کی حتمی گنتی سامنے آئی تو وہ الیکشن ہار چکے تھے۔

فارم 45 میں پولنگ اسٹیشن کا نمبر، حلقے کا نام، رجسٹرڈ ووٹرز کی کُل تعداد، ڈالے گئے کُل ووٹوں کی تعداد اور کس امیدوار کے حق میں اس پولنگ اسٹیشن میں کتنے ووٹ پڑے ہیں یہ معلومات درج ہوتی ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن نے فارم 45 کے حوالے سے ناظرین کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا اور بتایا کہ اس فارم کی مدد سے انتخابی نتائج معلوم کرنے میں کس حد تک مدد مل سکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس فارم 45 کی پہلی کاپی امیدواروں کے پولنگ ایجنٹس کے پاس ہوتی ہے، اور دوسری کاپی ووٹوں کے تھیلے میں رکھی جاتی ہے، اس کے علاوہ تیسری کاپی پولنگ اسٹیشن کے باہر چسپاں کی جاتی ہے تاکہ سب لوگ دیکھ سکیں۔

مذکورہ فارم 45 کی چوتھی کاپی آر اوز کے حوالے کی جاتی ہے اور پانچویں کاپی ڈی آر اوز کو دی جاتی ہے، لہٰذا مجموعی طور پر اس فارم 45 کی 7 سے 8 کاپیاں ہوتی ہے۔

کون سی جماعتیں فارم 45 کی بنیاد پر انصاف طلب کررہی ہیں؟

ماریہ میمن نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے اس حوالے سے پریس کانفرنسیں کیں جبکہ آزاد امیدوار مصطفیٰ نواز کھوکھر کا بھی کہنا تھا کہ ان کے پاس موجود فارم کے مطابق تحریک انصاف کا امیدوار جیت چکا ہے۔

کن جماعتوں نے فارم 45 دکھانے سے گریز کیا؟

انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کے رہنما طارق فضل چوہدری سے پوچھا گیا کہ آپ کا فارم 45 کہاں ہے جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم وہ فارم الیکشن کمیشن کو دکھائیں گے جبکہ مریم اورنگزیب نے کہا کہ تو ان کا بھی یہی جواب تھا۔

اس کے علاوہ جب متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنماؤں سے اس سے متعلق سوال کیا گیا تو ان کا بھی یہی کہنا تھا کہ ہمارے پاس ہے تو سہی لیکن وہ الیکشن کمیشن کو دیں گے۔

واضح رہے کہ فارم 45 کے ذریعے ہر امیدوار آزادانہ طور پر یہ تصدیق کرسکتا ہے کہ مذکورہ پولنگ سٹیشن میں ان کے حق میں کتنے ووٹ ڈالے گئے ہیں جبکہ فارم 47 میں ایک پورے حلقے میں کس امیدوار کو کتنے ووٹ ملے ہیں یہ معلومات درج ہوتی ہیں۔

اسی فارم میں یہ بھی لکھا ہوتا ہے کہ ڈالے گئے ووٹوں میں سے کتنے ووٹ تکنیکی طور پر مسترد ہوئے اور یہ مسترد شدہ ووٹ کن کن امیدواروں کے حق میں ڈالے گئے تھے۔

پریزائیڈنگ افسران فارم 45 اور فارم 46، بیلٹ باکس، بیلٹ پیپر، سیل، مہر، انک پیڈ اور دیگر انتخابی سامان واپس الیکشن کمیشن میں جمع کرادیتے ہیں جہاں ہر امیدوار کو ملنے والے ووٹوں کی تفصیل کا باقاعدہ اندراج کرکے فارم 47 تیار کیا جاتا ہے جو غیر حتمی نتائج کا مجموعی گوشوارہ ہوتا ہے اس میں ہر امیدوار کو کتنے ووٹ ملے، مجموعی ووٹوں کی تعداد، مرد و خواتین کے ووٹ، مسترد ووٹ اور ٹرن آؤٹ کا ذکر ہوتا ہے۔

Comments

- Advertisement -