بدھ, نومبر 13, 2024
اشتہار

فارمولا دودھ بنانے والی کمپنیوں کے اوچھے ہتھکنڈے بے نقاب

اشتہار

حیرت انگیز

یونیسف نے فارمولا دودھ بنانے والی کمپنیوں کے مارکیٹنگ کیلئے غیر اخلاقی حکمت عملی اپنانے کا دعویٰ کردیا۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور یونائیٹڈ نیشن انٹرنیشنل چلڈرنز ایمرجنسی فنڈز (یونیسیف) کی رپورٹ کے مطابق فارمولا دودھ بنانے والی کمپنیوں نے حاملہ خواتین، والدین اور صحت کے شعبے میں کام کرنے والے افراد سے مارکیٹنگ کے پیغامات کیساتھ رابطہ کیا۔

یونیسف کا کہنا ہے کہ کمپنیوں نے غیر اخلاقی مارکیٹنگ کرکے ہمارے فیصلوں کو متاثر کیا ہے۔

- Advertisement -

آٹھ ممالک کے والدین، حاملہ خواتین اور صحت کے شعبے سے منسلک افراد کو بھیجے گئے پیغامات اکثر گمراہ کن اور سائنسی طور پر غیرتصدیق شدہ ہوتے ہیں۔

فارمولا دودھ بنانے والی کمپنیوں کی حکمت عملی ماں کے دودھ کے متبادل عالمی کوڈ آف مارکیٹنگ کی خلاف ورزی ہے۔

یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل کا کہنا تھا کہ فارمولا فیڈنگ کے بارے میں غلط اور گمراہ کن پیغامات بریسٹ فیڈنگ میں بہت بڑی رکاوٹ ہیں جبکہ ہم جانتے ہیں کہ بریسٹ فیڈنگ بچوں اور ماؤں کے لیے بہترین ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ خواتین کو مارکیٹنگ کے غیر اخلاقی طریقوں سے محفوظ رکھنے کے لیے ہمیں بریسٹ فیڈنگ کے لیے ٹھوس پالیسیوں، قانون سازی اور سرمایہ کاری کی ضرورت ہے اور خواتین کی اس ضروری معلومات اور مدد تک پہنچ ہو جس کی انہیں اپنے خاندان کی پرورش کے لیے ضرورت ہے۔

ماہرین صحت کے مطابق پیدائش کے پہلے گھنٹے کے اندر ماں کا دودھ پلانا اور اس کے بعد 6 ماہ تک خصوصی طور پر اور دو سال یا اس سے زائد عرصے تک مسلسل ماں کا دودھ پلانا، بچوں کی غذائی قلت، موٹاپے سمیت تمام اقسام کی بیماریوں کے خلاف دفاع کے لیے بہت مفید ہے۔

یونائیٹڈ نیشن انٹرنیشنل چلڈرنز ایمرجنسی فنڈز (یونیسف) کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ دنیا بھر میں فارمولا دودھ کی صنعت کا حجم اس وقت 55 ارب ڈالر ہے۔

رپورٹ کے مطابق فارمولا دودھ بنانے والی کمپنیوں کی جانب سے مارکیٹنگ کے دوران یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ بچوں کو اگر فارمولا دودھ پلایا جائے تو اس کی مقدار کتنی ہونی چاہیے، طریقہ کار کیا ہونا چاہیے اور کتنے دورانیے کے بعد فارمولا دودھ پلانا چاہیے۔

غیراخلاقی مارکیٹنگ قرار دینے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ فارمولا دودھ صرف ایسی صورت میں پلایا جاتا ہے جب ماں کا دودھ آنا بند ہوجائے یا بچے کی پیدائش کے بعد سے دودھ ہی نہیں آرہا ہو۔

رپورٹ کے مطابق مارکیٹ میں کچھ فارمولا دودھ ایسے بھی ہیں جنہیں عالمی قوانین کے تحت دودھ ہی قرار نہیں دیا جاتا، مگر کمپنیاں انہیں فارمولا دودھ کہہ کر فروخت کرتی ہیں۔

سنہ 2016 میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق فارمولا دودھ پینے والے آٹھ لاکھ بچوں کی کمزور مدافعتی نظام کے باعث اموات ہوئی، ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ان بچوں کی جان بچائی جاسکتی تھی اگر انہیں درست طریقے سے ماں کا دودھ پلایا جاتا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں