اسلام آباد : ایف پی سی سی آئی کی ریجنل کمیٹی برائے صنعت کے چیئرمین عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ شمسی توانائی اب توانائی کے دیگر ذرائع سے مہنگی نہیں رہی اس لئے اسے حکومتی سطح پر زیادہ توجہ دی جائے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ 2005ء سے 2010ء تک شمسی توانائی کا عالمی استعمال پانچ گیگا واٹ سے بڑھ کر 227 گیگا واٹ ہو گیا جبکہ 1977 ء میں سولر پاور کی فی واٹ پیداوار76 ڈالر سے گر کے تین سینٹ تک پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دبئی میں اس وقت آٹھ ہزار میگاواٹ کا منصوبہ زیر تکمیل ہے، جس کی قیمت تین سینٹ فی کلو واٹ آور ہے، عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ لاجواب پوٹینشل کے باوجود سولر اور ونڈ پاور کے معاملہ میں پاکستان نے کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا اور یہ چین بھارت اور بنگلہ دیش سے بہت پیچھے ہے۔
بین الاقوامی ماہرین کے مطابق پاکستان میں سولر پاور سے تیس لاکھ میگاواٹ بجلی بنائی جا سکتی ہے، جس سے درجنوں دیگر ممالک کی تمام ضروریات پوری کی جا سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سالانہ بارہ ارب ڈالر کا تیل درآمد کر رہا ہے، جس میں سے ستر فیصد بجلی بنانے کیلئے استعمال ہوتا ہے ، اس کی فی یونٹ پیداواری لاگت اٹھارہ روپے فی یونٹ ہے مگر سولر پاور سے بننے والی بجلی کی قیمت چھ سے آٹھ روپے فی یونٹ ہو گی۔