تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

شہریوں،صحافیوں اور پولیس پر حملہ کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے، فرانسیسی صدر

پیرس : فرانسیسی صدر نے پولیس نے ہاتھا پائی کرنے والے مظاہرین کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’پولیس افسران پر حملہ کرنے والے مظاہرین کو شرم آنی چاہیے‘۔

تفصیلات کے مطابق فرانس میںن گذشتہ روز تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف لاکھوں کی تعداد میں شہریوں ملک کے مختلف حساس مقامات پر شدید احتجاج کیا جو دیکھتے ہی دیکھتے پر تشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگیا اور جبکہ مظاہرین نے دارالحکومت میں حکومتی و عوامی اشیاء و مقامات کو بھی نقصان پہنچایا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فرانسیسی صدر ایمینئول میکرون نے احتجاج کے دوران پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنانے املاک کو نقصان پہنچانے والے مظاہرین کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’فرانس میں تشدد کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے‘۔

فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ ہمارے شہریوں اور صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے والوں کو شرم آنی چاہیے، فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی شہروں میں متعدد صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

دوسری جانب احتجاج کرنے والے افراد کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مظاہرین پُر امن طور پر احتجاج کررہے تھے اور ہم پولیس سے جھگڑا نہیں کرنا چاہتے تھے صرف حکومت تک اپنی آواز پہنچانا چاہتے تھے۔

لیکن صبح میں کچھ مظاہرین نے پولیس کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹوں کو توڑنا شروع کردیا اور اسٹریٹ سائنز اور بیرئرز کو آگ لگا کر پولیس پر پتھراؤ کیا اور صدر میکرون کے خلاف نعرے بازی کی جس پر پولیس مظاہرین کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس نے مظاہروں کے دوران پُر تشدد واقعات میں ملوث افراد میں سے 130 مظاہرین کو گرفتار کر چکے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز ہونے والے احتجاج میں معمولی نوعیت کے پُر تشدد واقعات رونما ہوئے تھے جبکہ پچھلے ہفتے ملک بھر میں 2 لاکھ 80 ہزار سے زائد افراد نے احتجاج کیا تھا جس دوران 2 افراد ہلاک اور 600 مظاہرین زخمی ہوئے تھے۔

برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ فرانسیسی شہری پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف زرد (پیلے) رنگ کی جیکٹ پہن کر مظاہرہ کررہے ہیں جو عام کپڑوں کی نسبت زیادہ جلدی نظر آتی ہے اور اندھیرے میں روشنی پڑنے چمکتی ہے۔

مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو حساس مقامات کی جانب بڑھنے سے روکنے کے لیے پولیس اہکاروں نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی ہے، مظاہرین وزیر اعظم ہاوس سمیت حساس مقامات کی جانب بڑھ رہے تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے تھا کہ گذشتہ روز دارالحکومت پیرس میں مظاہرین میں شامل 43 سالہ شخص ہاتھ میں گرینیڈ لے کر صدارتی محل میں داخل ہونے کی کوشش کررہا تھا جسے طویل مذاکرات کے بعد پولیس اہلکاروں نے حراست میں لے لیا تھا۔

واضح رہے کہ فرانس میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ایندھن ڈیزل ہے اور فرانسیسی حکومت نے ایک سال کے دوران تیل کی قیمتوں میں 23 فیصد اضافہ کیا ہے جو تقریباً 1 اعشاریہ 51 یورو فی لیٹر بنتا ہے اور ڈیزل کی موجودہ قیمت گزشتہ 18 سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی ہے۔

Comments

- Advertisement -