تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

فرانس میں احتجاج، حکومت مستقبل کے حوالے سے اندیشوں کا شکار

پیرس : فرانسیسی حکومت نےپیٹرول نرخوں میں اضافے پر جاری مظاہروں سے متعلق کہا ہے کہ’ زرد جیکٹ‘ تحریک آسانی سے دھیمی ہونے والی نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق فرانسیسی دارالحکومت سمیت ملک بھر پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کےخلاف دو ہفتے قبل شروع ہونے والی احتجاجی تحریک نے آسانی سے دھیمی نہ ہونے کا اشارہ دے دیا ہے۔

فرانسیسی پولیس نے اسکولنگ سسٹم کی تبدیلی کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ پر تشدد کیا جس کے بعد فریقین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، مشتعل مظاہرین نے دو گاڑیاں نذر آتش کردیں۔

پولیس نے احتجاج کرنے والے 140 افراد کو حکومت مخالف تحریک چلانے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں گرفتار بھی کیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ فرانسیسی حکومت آئندہ ہفتے دارالحکومت میں خوفناک پُر تشدد مظاہروں سے خوف زدہ ہے۔

فرانسیسی حکومت کا کہنا ہے کہ خام تیل کے ٹیکس میں اضافے کے باعث بجٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا جو احتجاج کے لیے اصل چنگاری تھا۔

فرانسیسی حکام نے کہا ہے کہ احتجاجی تحریک اس وقت پُر تشدد مظاہروں میں تبدیل ہوئی جب لوگوں نے بنیادی ضروریات زندگی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف غم و غصے کا اظہار کیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ ہفتے کی احتجاجی ریلی سے معلوم ہوتا ہے کہ احتجاجی مظاہروں کو مزید آگے بڑھانے کی منصوبہ بندی تھی۔

فرانسیسی حکام نے کہا کہ حالیہ احتجاج پُرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہونے کے باعث کروڑوں یوروز کی املاک کو نقصان پہنچا ہے۔

غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کا کہنا ہے کہ یکم دسمبر ہفتے کے روز مظاہرے کے دوران کئی عشروں بعد اتنے بدترین فسادات رونما ہوئے ہیں جس میں سیکڑوں افراد زخمی اور گرفتار ہوئے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ زرد جیکٹ احتجاجی تحریک پیٹرول کے نرخوں میں اضافے پر شروع ہوئی تھی لیکن گزشتہ ہفتے احتجاجی تحریک نے حکومت کے سامنے ٹیکس نظام کی تبدیلی، ریٹائرمنٹ کی عمر میں تخفیف سمیت 40 مطالبات رکھ دئیے تھے۔

برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز فرانس کی گلیوں اور سڑکوں پر نوجوان بھی مظاہرہ کرتے دکھائی دئیے جو تعلیمی نظام میں کی جانے والی تبدیلیوں کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کاکہنا تھا کہ فرانسیسی صدر میکرون کی حکومت نے جامعات میں داخلے کے لیے اسکول کی سطح پر ہونے والا ٹیسٹ ختم کرکے میرٹ کی بنیاد پر داخلہ دینے کی پالیسی متعارف کروائی تھی جس کو طلبہ کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

خیال رہے کہ فرانسیسی شہری اسکول کی سطح پر داخلہ ٹیسٹ دیکر باآسانی مقامی جامعات میں داخلہ لے سکتے تھے ، مذکورہ نظام کو 200 سال قبل نیپولین کے دورِ حکومت میں رائج کیا گیا تھا۔

Comments

- Advertisement -