اتوار, ستمبر 8, 2024
اشتہار

فرینک میکورٹ: ایک خوش قسمت قلم کار

اشتہار

حیرت انگیز

فرینک میکورٹ ایسے خوش نصیب تھے جس نے گویا راتوں رات شہرت اور مقبولیت کے ہفت آسمان طے کرلیے اور ان کی اوّلین تخلیقی کاوش ہی شاہکار تسلیم کی گئی۔ اس قلم کار کی پہلی تصنیف نہ صرف ’بیسٹ سیلر‘ ثابت ہوئی بلکہ فرینک میکورٹ پلٹزر انعام کے حق دار بھی ٹھہرے۔

عالمی شہرت یافتہ مصنّف فرینک میکورٹ کی اس کتاب کا نام ‘انجلاز ایشز’ (Angela’s Ashes) ہے جو دراصل ان کے بچپن کے واقعات اور یادوں پر مبنی ہے۔ میکورٹ وہ خوش نصیب تھے جن کی یہ روداد امریکی قارئین کی دل چسپی اور توجہ اپنی جانب مبذول کروانے میں کام یاب رہی اور بالخصوص امریکہ اور آئرلینڈ میں‌ اشاعت کے بعد فرینک میکورٹ کی یہ کتاب ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوئی۔

فرینک میکورٹ نے 19 اگست 1930ء کو امریکا کی ریاست نیویارک کے شہر بروکلین میں آنکھ کھولی۔ یہ وہ زمانہ تھا جب امریکہ شدید اقتصادی بحران سے دوچار تھا اور وہاں عوام کی زندگی شدید مشکلات سے دوچار تھی۔ ان حالات سے گھبرا کر میکورٹ کا خاندان آئرلینڈ منتقل ہوگیا۔ وہیں فرینک میکورٹ نے یہ کتاب لکھی جس میں امریکہ کے اقتصادی بحران اور اپنی ہجرت کے واقعات کو دردمندی سے بیان کیا اور ساتھ ہی ایک نئی سرزمین پر اپنی نوعمری کے دنوں کی منظر کشی نہایت خوب صورتی سے کی۔ 19 جولائی 2009ء کو انتقال کرنے والے فرینک میکورٹ سرطان کے مرض میں‌ مبتلا تھے۔

- Advertisement -

فرینک کا خاندان آئرلینڈ کی ایک چھوٹی سی بستی لائمرک میں سکونت پذیر ہوا اور فرینک نے وہاں اپنے والدین کو غربت اور مشکل حالات سے لڑتے ہوئے دیکھا۔ والدین کی زندگی کو نئے سرے سے شروع کرنے کی جدوجہد اور اپنی اولاد کے بہتر مستقبل کے لیے بھاگ دوڑ نے فرینک کو بہت متأثر کیا اور وہ دن انھیں خوب یاد رہے۔ انجلاز ایشز کے اس مصنّف نے انہی دنوں کو اپنے ذہن کے پردے پر تازہ کیا اور ایک کہانی لکھ ڈالی۔ وہ اپنی اس کاوش کی بدولت ایک قابل اور باصلاحیت رائٹر کے طور پر پہچانے گئے اور ادبی اعزازات اپنے نام کیے۔ فرینک میکورٹ نے ان دنوں کو ’غربت کا عہد‘ لکھا ہے۔ بعد میں‌ وہ امریکا لوٹ آئے۔ اس کتاب کی اشاعت سے پہلے فرینک میکورٹ 30 سال تک نیویارک کے ایک اسکول میں استاد کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے۔

آئرلینڈ میں ان کے بچپن کی یادوں پر مبنی کتاب انجلاز ایشز کی دس لاکھ کاپیاں فروخت ہوئی تھیں۔ انھیں 1996ء میں پلٹزر پرائز دیا گیا تھا۔ فرینک میکورٹ کی اس تصنیف پر مبنی ایک فلم 1999ء میں ہالی وڈ بنائی گئی تھی۔ میکورٹ کی اس تصنیف کو آئرلینڈ کی سماجی تاریخ کا عکس بھی کہا جاتا ہے۔ مصنّف نے بعد میں ’ٹس اور ٹیچر مین‘ کے نام سے امریکہ کے مشہور شہر نیویارک میں گزرے ہوئے اپنے روز و شب کو بھی کتابی شکل میں‌ محفوظ کیا تھا۔

فرینک میکورٹ اپنے ہم عصروں میں شہرت اور مقبولیت کے اعتبار سے زیادہ خوش قسمت اور کام یاب قلم کار تصوّر کیے جاتے ہیں۔ وہ 78 سال کی عمر میں‌ چل بسے تھے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں