غصہ ایک انسانی عمل ہے جو ہم سب کو آتا ہے لیکن جب یہ ضرورت سے زیادہ بڑھ جائے تو یہ ہماری اپنی جان کو نقصان پہچانے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
غصے کی عموماً دو وجوہات ہوتی ہیں جن کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ جس میں بیرونی اور داخلی اسباب شامل ہیں۔
عموماً غصہ بیرونی اسباب کے نتیجے میں ہوتا ہے جیسے کام کی جگہ آفس وغیرہ میں کوئی مسئلہ ہو جائے یا کسی بندے سے اختلاف رائے ہونے کے نتیجے میں آتا ہے۔
اس کے علاوہ جبکہ غصے کا سبب داخلی اسباب بھی ہو سکتے ہیں جیسے بے چینی، یا طویل انتظار۔ کیونکہ اس قسم کے احساسات غصے کا سبب بنتے ہیں۔
تاہم یہ بات یاد رکھیں کہ غصہ کسی بھی وجہ سے آئے صحت کیلئے کسی طرح بھی بہتر نہیں کیونکہ تحقیق کے مطابق یہ غصہ آپ کی زندگی کے دورانیے کو کم بھی کرسکتا ہے۔
امریکا میں ہونے والی تحقیق میں محققین نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ لوگوں کو جب کسی بھی بات پر غصہ آتا ہے تو ان کے خون کی شریانوں کی اندرونی سطح کے خلیات ٹھیک طرح سے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔
اس کے علاوہ اگر کوئی بھی شخص ہر وقت غصے میں رہتا ہے تو ایسی صورت میں اس کی خون کی شریانوں کو دائمی نقصان پہچ رہا ہے۔
نیویارک میں کولمبیا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق خلیوں کو پہنچنے والا نقصان خون کے بہاؤ میں رکاوٹ کا باعث بنتا ہے، جس سے دل پر دباؤ بڑھتا ہے اس طرح دل کا دورہ پڑنے یا فالج کا خطرہ بڑھ سکتا ہے اور یہ حالت اگر طویل عرصے تک قائم رہے تو یہ امراض قلب کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔
جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں محققین کا کہنا ہے کہ بے چینی اور اداسی صحت کو غصے کی طرح نقصان نہیں پہنچاتی۔
اس تحقیق کے مصنف پروفیسر ڈائیچی شمبو کے مطابق بہت سے مطالعات سے بات سامنے آئی ہے کہ منفی جذبات کے احساسات اور امرض قلب کے درمیان تعلق موجود ہے۔
غصے اور دل کے درمیان تعلق کو جاننے کے لیے ایک تحقیق کی گئی جس میں 280 شرکاء کو آٹھ منٹ کی ذاتی نوعیت کی گفتگو یا کچھ پڑھنے میں مشغول ہونے کو کہا گیا جس سے ان شرکاء میں مختلف جذباتی کیفیتیں پیدا ہوئی جیسے غصہ، اداسی، اضطراب یا شرکاء کسی بھی طرح کے جذباتی احساسات سے عاری رہے۔ سائنسدانوں نے ہر کام کے بعد شرکاء کی خون کی شریانوں میں موجود خلیات کا تجزیہ کیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ان جذباتی کاموں کا ان پر کیا اثر ہوا۔
محققین نے نوٹ کیا کہ غصے کی وجہ سے ان کی خون کی نالیوں کے پھیلاؤ میں 40 منٹ تک خلل پیدا ہوا۔یہ خلل ہارٹ اٹیک اور فالج کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔ ان نتائج کے مطابق ذہنی تندرستی قلبی صحت کو متاثر کر سکتی ہے۔