تازہ ترین

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ڈکیتی مزاحمت پر قتل ہونے والے نیویارک پولیس کے پاکستانی افسر کی نماز جنازہ ادا

نیویارک: ڈکیتی مزاحمت پر قتل ہونے والے نیویارک پولیس کے پاکستانی افسر عدید فیاض کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست نیویارک میں ڈکیتی مزاحمت پر قتل ہونے والے نیویارک پولیس کے پاکستانی امریکن افسر 26 سالہ عدید فیاض کو جمعرات کو بروکلین میں نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد سپرد خاک کر دیا گیا۔

عدید فیاض کی میت پولیس پرچم میں لپیٹ کر لائی گئی، نیویارک پولیس کے اہل کاروں نے اپنے مقتول ساتھی کی میت کو سلامی پیش کی۔

عدید فیاض کو ڈکیتی مزاحمت پر سر میں گولی ماری گئی تھی، فائرنگ کے بعد عدید فیاض تین دن اسپتال میں زیر علاج رہے، لیکن زخم مہلک ثابت ہوا۔

نیو یارک میں پاکستانی نژاد پولیس افسر عدید فیاض کو قتل کر دیا گیا

نیویارک پولیس نے بتایا کہ فیاض اور اس کے بہنوئی نے بروکلین میں رینڈی جونز سے ایک کار خریدنے کے لیے ملاقات کی تھی، جونز نے اس کار کا فیس بک مارکیٹ پلیس پر اشتہار دیا تھا۔ 38 سالہ جونز نے مبینہ طور پر پستول نکالی اور افسر کو لوٹنے کی کوشش کرتے ہوئے اس کے سر میں گولی مار دی۔

فیاض منگل کی سہ پہر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا، اس سے ایک دن قبل 6 فروری کو جونز کو اپ سٹیٹ نیویارک کے علاقے راکلینڈ کاؤنٹی کے ایک موٹل میں حراست میں لیا گیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ جونز کو گرفتار کرتے ہوئے فیاض کی ہتھکڑیاں استعمال کی گئیں۔

پانچ سال سے محکمے کے ساتھ کام کرنے والے فیاض نے سوگواروں میں بیوی اور دو بچوں کو چھوڑا ہے۔

امریکی میڈیا اور نیویارک پولیس نے عدید فیاض کو ہیرو قرار دیا، سی بی ایس نیوز نے لکھا کہ ’’جمعرات کو ایک ہیرو کو خراج تحسین پیش کیا گیا، اور ہزاروں ساتھی افسران، اہل خانہ اور دوستوں نے آفیسر عدید فیاض کو الوداع کہا۔‘‘ امریکی ٹی وی نے کہا کہ افسر کو ایک شان دار باپ اور شوہر اور سروس مین کے طور پر یاد کیا جا رہا ہے۔

Comments

- Advertisement -