پیر, فروری 10, 2025
اشتہار

’ہم سب جانتے تھے کہ یرغمالی کہاں ہیں‘

اشتہار

حیرت انگیز

اسرائیلی سیاستدان بینی گینٹز کا کہنا ہے کہ حکومت جانتی تھی کہ قیدی کہاں ہیں۔

اسرائیل کے سابق جنگی کابینہ کے وزیر، جنہوں نے جون میں حکومت چھوڑی تھی کا کہنا ہے کہ وہ اور اس میں موجود ہر شخص کو معلوم تھا کہ قیدی غزہ کی سرنگوں میں "کھانے اور صفائی کے بغیر” رہ رہے ہیں۔

نیشنل یونٹی پارٹی کے رہنما نے X پر کہا کہ ہمیں معلوم تھا کہ ان کے ساتھ جسمانی اور ذہنی طور پر زیادتی ہو رہی ہے ہمیں دوسری چیزیں معلوم تھیں جن کے بارے میں میں نہیں لکھوں گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم جانتے تھے لیکن مغویوں کی واپسی جنگ کے دیگر اہداف کے مقابلے میں ایک ترجیحی مقصد ہے، کیونکہ ان کے پاس وقت نہیں ہے۔

گنٹز نے دعویٰ کیا کہ ان میں سے 30 سے ​​زیادہ قیدی ہلاک ہو گئے۔

اپوزیشن سیاستدان کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت جانتے تھے اور ہم آج بھی جانتے ہیں، اگر کوئی دوسرا کچھ اور کہتا ہے وہ اندھا ہے یا جھوٹ بولتا ہے۔

زندہ بچ جانے والوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی اسیران غزہ میں کئی مہینوں تک زیر زمین قید رہے۔

19 جنوری سے شروع ہونے والی جنگ بندی میں اب تک تین اسرائیلی شہریوں اور چار فوجی خواتین کو رہا کیا جا چکا ہے۔ اس کے بدلے میں اسرائیل نے 290 فلسطینیوں کو رہا کیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے میڈیکل کور کے نائب سربراہ کرنل ڈاکٹر ایوی بنوف نے صحافیوں کو بتایا کہ ان میں سے کچھ نے ہمیں بتایا کہ وہ تمام وقت زیرِ زمین سرنگوں میں رہے ہیں۔

ڈاکٹر کے مطابق نوجوان خواتین میں سے سات "ہلکی بھوک” اور وٹامن کی کمی کا شکار ہیں ان میں سے کچھ وہاں موجود پورے وقت میں اکیلے تھے۔

کرنال بنوف نے کہا کہ ان کی رہائی کے بعد کے دنوں میں ان کے علاج میں بہتری آئی، جب انہیں نہانے، کپڑے تبدیل کرنے اور بہتر کھانا مل اس لیے وہ اپنی رہائی کے دنوں میں ویڈیوز میں اچھی حالت میں اور مسکراتے ہوئے دکھائی دیے۔

غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے بعد قیدیوں کے تبادلے کا سلسلہ جاری ہے، حماس نے اسرائیلی فوج کی 4 خواتین یرغمالی اہلکاروں کوہلال احمرکے حوالے کیا جنہوں نے شناخت کے بعد اسرائیلی فوج کے سپرد کر دیا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں