غزہ: خون جماتی سردی غزہ والوں کے لیے امتحان بن گئی ہے، غزہ میں ایک ہفتے کے دوران ٹھنڈ سے 7 بچے خالق حقیقی سے جا ملے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطین کے محصور علاقے غزہ میں کمبل اور طبی سہولیات نہ ہونے کے باعث ایک ہفتے کے دوران ٹھٹھرکر سات بچے جاں بحق ہو گئے۔
فلسطینی مائیں بچوں کی جان بچانے کے لیے تڑپتی رہیں لیکن اسرائیلی جارحیت کے باعث ان تک امداد نہ پہنچ سکی، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل امداد پہنچانے میں رکاوٹ بنا ہوا ہے، اور امداد نہ ملنے کے باعث بچے بھوک اور ٹھنڈ سے شہید ہو رہے ہیں۔
شدید سردی میں بارش نے غزہ والوں کی مشکلات مزید بڑھا دی ہے، دیرالبلح میں خیمیں اڑ گئے، جب کہ متعدد خیموں میں پانی بھر گیا، بچے اور بوڑھے سردی میں خیموں سے پانی نکالنے میں مصروف ہیں۔
دوسری طرف اسرائیلی بمباری تھمنے کا نام نہیں لے رہی، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 27 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
حماس کی بڑی کارروائی، کئی اسرائیلی فوجی ہلاک
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا نے طبی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ سردی سے شہید ہونے والوں میں دو ایسے جڑواں بھائی بھی شامل ہیں جو ایک ماہ قبل ہی پیدا ہوئے تھے، ان میں سے ایک ماہ کا علی البطران پیر کے روز وسطی غزہ کے الاقصیٰ شہدا اسپتال میں درجہ حرارت میں گراوٹ کی وجہ سے انتقال کر گیا، جب کہ ایک ہی دن قبل اس کا جڑواں بھائی جمعہ البطران دیر البلح کے بے گھر خاندان کے خیمے میں سردی سے جاں بحق ہو گیا تھا۔
درندہ صفت اسرائیلی فورسز نے غزہ کے تقریباً 23 لاکھ تمام کے تمام باشندوں کو بے گھر کر دیا ہے، اور ان میں سے دسیوں ہزار ایسے ساحل پر عارضی خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں جہاں بارشیں ہو رہی ہیں اور تیز طوفانی ہوائیں چلتی ہیں۔