ہیومن رائٹس واچ نے غزہ میں جبری نقل مکانی کو اسرائیل کا جنگی جرم قرار دے دیا۔
الجزیرہ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ (HRW) نے ایک نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیلی حکام نے غزہ میں فلسطینیوں کو بڑے پیمانے پر اور جان بوجھ کر جبری نقل مکانی پر مجبور کیا ہے، جو کہ جنگی جرم کے مترادف ہے۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم نے سیٹلائٹ تصاویر، اسرائیل کے جبری انخلا کے احکامات اور سینئر اسرائیلی حکام کے بیانات کا تجزیہ کیا، تاکہ یہ دکھایا جا سکے کہ اسرائیل میں حکام جان بوجھ کر اور مستقل طور پر غزہ کے بڑے علاقوں میں فلسطینی آبادی کے لیے واپسی کو مؤثر طریقے سے ناممکن بنا رہے ہیں۔
رپورٹ کی مصنفہ نادیہ ہارڈمین نے صحافیوں کو آج جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اسرائیلی افواج نے غزہ کے پانی، صفائی، مواصلات، توانائی اور ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ اس کے اسکولوں اور اسپتالوں کو بھی تباہ کر دیا ہے، اور منظم طریقے سے باغات، کھیتوں اور گرین ہاؤسز کو تباہ کر دیا ہے۔
نادیہ نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے بنیادی شہری انفراسٹرکچر کو اس قدر تباہ کر دیا ہے کہ غزہ کا زیادہ تر حصہ ناقابل رہائش ہو گیا ہے، اسرائیلی افواج کی طرف سے محصور علاقے میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے کے علاوہ تنظیم نے پایا کہ اسرائیل نے رفح سمیت غزہ کے شہروں کے بڑے علاقوں کو مسمار کر کے تین نام نہاد ’’بفر زونز‘‘ کی توسیع جاری رکھی ہوئی ہے۔ نادیہ نے کہا اسرائیلی فوج اپنے نقل و حمل کے لیے ایسی سڑکیں اور ڈھانچے بھی تعمیر کر رہی ہے جو اب فلسطینی سرزمین پر مستقل طور پر موجود رہیں گے۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے حال ہی ایک نئی سڑک تعمیر کی ہے جو غزہ کے شمالی اور جنوبی حصوں کو دو طرفہ کرتی ہے اور یہ مشرق سے مغرب تک جاتی ہے، اسے نزارم کوریڈور کہا جاتا ہے یہ 4 کلومیٹر سے زیادہ طویل ہے اور اس میں وادی غزہ سے آگے شمالی غزہ اور جنوب کی طرف توسیع مسلسل جاری ہے۔
اسرائیلی فورسز نے ایک ماہ میں غزہ میں 20 امدادی کارکنوں کو قتل کیا
کئی اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ اور اسرائیل کے درمیان فوجی ’بفر زونز‘ ضروری ہیں تاکہ جنوبی اسرائیل کے رہائشی 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی قیادت میں ہونے والے ایک اور حملے کے خوف کے بغیر اپنے گھروں کو واپس جا سکیں۔
تاہم ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان نام نہاد بفر زونز میں فلسطینیوں کے گھروں، کھیتوں، باغات، جنگلی علاقوں اور انفراسٹرکچر کو تباہ کرنا ’’غزہ میں جبری منتقلی کی واضح مثالوں میں سے ایک ہے۔‘‘