تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

منگول باشندے چنگیز خان کا مدفن کیوں‌ دریافت نہیں‌ کرنا چاہتے؟

چنگیز خان کو تاریخ میں بہادر اور فاتح ہی نہیں‌ ظالم اور سفاک حکم راں بھی لکھا گیا ہے جس کی بہادری کے قصّے اور ظلم کی کئی داستانیں مشہور ہیں۔

اس منگول سردار کا اصل نام تموجن تھا جو اپنی لیاقت، شجاعت اور سوجھ بوجھ میں مقامی قبائل کے سورماؤں اور سرداروں میں ممتاز ہوا۔ اپنے قبیلے کا سردار بننے کے بعد اس نے دیگر منگول قبائل کی مکمل حمایت اور ہر طرح سے مدد حاصل کرلی اور یوں ایک مضبوط ریاست قائم کرنے میں‌ کام یاب ہوا۔ منگول قبائل نے تموجن کو چنگیز خان کا خطاب دے دیا۔

چنگیز خان نے ایشیا کا ایک بڑا حصہ فتح کرلیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ وہ طاقت اور تلوار کے زور پر عظیم فاتح بننا چاہتا تھا اور اس کے لیے ہر قسم کا ظلم اور جبر اس کے نزدیک جائز تھا، مگر منگول اسے ایک عظیم حکم راں مانتے ہیں جس نے انھیں‌ عزت اور پہچان دی۔

بعض مؤرخین کے نزدیک چنگیز خان وہ حکم راں‌ تھا جس نے منگولیا کو مہذب معاشرہ دیا اور ان کا وقار بلند کیا۔ یہی وجہ ہے کہ منگولیا میں چنگیز خان کا نام بڑی عزت اور فخر سے لیا جاتا ہے۔

کیا آپ نے منگولوں کے اس ہیرو اور تاریخ‌ کے مشہور کردار کے مقبرے کا ذکر سنا ہے؟

کوئی نہیں‌ جانتا کہ چنگیز خان کہاں‌ دفن ہے اور منگولیا کے باشندے تو یہ جاننا ہی نہیں‌ چاہتے کہ ان کے محبوب حکم راں کی قبر کہاں ہے۔

شاید یہ بات آپ کے لیے تعجب خیز ہو، مگر اس کی بھی ایک وجہ ہے۔

منگولیا کے لوگ سمجھتے ہیں‌ کہ چنگیز خان بعد از مرگ بے نشاں رہنا چاہتا تھا اور اگر وہ یہ خواہش رکھتا کہ مرنے کے بعد لوگ اس کی قبر پر‌ آئیں اور اسے یاد کیا جائے تو ایک حکم راں‌ کی حیثیت سے اپنی آخری آرام کے لیے ضرور کوئی وصیت چھوڑتا جس پر عمل کیا جاتا، مگر ایسا نہیں‌ ہے اور اسی لیے کوئی نہیں‌ چاہتا کہ چنگیز خان کی قبر تلاش کی جائے۔

دنیا کے مختلف ممالک میں شاہان و سلاطین، راجاؤں اور امرائے وقت کے نہایت شان دار اور قابلِ ذکر طرزِ تعمیر کے حامل مقبرے دیکھنے کو ملتے ہیں، لیکن چنگیز خان جیسے نام ور کا کوئی نشان نہیں‌ ملتا جو حیرت انگیز ہے۔

کہتے ہیں‌ کہ اس بادشاہ نے وصیت کی تھی کہ اس کی تدفین خاموشی سے کی جائے اور قبر کا نشان باقی نہ رہے اور ایسا ہی کیا گیا۔

چنگیز خان کی موت کو آٹھ صدیاں گزر چکی ہیں، لیکن منگولیا میں‌ کسی کو اس کی قبر تلاش کرنے میں‌ کوئی دل چسپی نہیں‌ ہے۔

بادشاہ کی وصیت کے علاوہ مقامی لوگوں‌ میں‌ یہ بھی مشہور ہے کہ اگر چنگیز خان کی قبر دریافت کر لی گئی اور اسے کھودا گیا تو یہ دنیا تباہ ہو جائے گی۔

منگولیائی قدامت پسند ہیں اور مؤرخین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بزرگوں کا بہت احترام کرتے ہیں اور ان کی حکم عدولی کو اخلاقی جرم تصور کرتے ہیں، اور اس لیے بھی وہ چنگیز خان کی قبر تلاش نہیں‌ کرنا چاہتے۔

عام لوگ سمجھتے ہیں‌ کہ چنگیز خان کو ‘كھینتی’ پہاڑیوں میں برخان خالدون نامی چوٹی پر دفنایا گیا تھا۔

Comments

- Advertisement -