امریکی عدالت نے سیاہ فام جارج فلائیڈ کے قتل کا فیصلہ سنا دیا، سابق پولیس اہلکار ڈیرک شاوین کو ساڑھے22سال قید کی سزا دے دی۔ مجرم ڈیرک شاوین کے وکلا نے سزا کو چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔
گزشتہ سال مئی2020 میں مینیپولس میں افریقی نژاد امریکی شخص جارج فلائیڈ کے قتل میں ملوث سابق امریکی پولیس افسر کو 22 سال اور چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
جج نے کہا کہ ڈریک شاوین کی سزا آپ کی جانب سے اعتماد اور اختیار کی حامل پوزیشن کے غلط استعمال پر مبنی ہے اور خاص طور پر جس طرح مسٹر فلائیڈ کے لیے سفاکی دکھائی گئی۔
پینتالیس سالہ مجرم شاوین کو گذشتہ ماہ سیکنڈ ڈگری کے قتل اور دیگر الزامات میں مجرم قرار دیا گیا تھا، اس مقدمے کی سماعت کے دوران مجرم کے وکیل نے اس قتل کو "نیک نیتی سے کی گئی غلطی” کے طور پر بیان کیا۔
جج پیٹر کاہل نے کہا کہ سزا کی بنیاد جذبات یا ہمدردی پر مبنی نہیں ہے لیکن اسی کے ساتھ ہی میں اس گہرے اور شدید دکھ کو بھی تسلیم کرنا چاہتا ہوں جس سے تمام خاندان خاص طور پر فلائیڈ خاندان گزر رہا ہے۔ ‘
48سالہ جارج فلائیڈ نو منٹ تک گردن پر شاوِن کا گھٹنہ دبائے رکھنے کے باعث چل بسے تھے۔ اس قتل کے بعد سے نسل پرستی اور پولیس کی بربریت کے خلاف عالمی سطح پر شدید احتجاج بھی ہوا تھا۔
عدالت نے مجرم کی مقدمے کی نئے ٹرائل کی درخواست مسترد کردی، دوسری جانب مجرم ڈیرک شاوین کے وکلاء نے سزا کو چیلنج کرنے کا اعلان کردیا
جارج فلائیڈ کے خاندان نے بھی سزا کو ناکافی قرار دے دیا، مقدمے کی سماعت کے دوران جارج فلائیڈ کے بھائی ٹیرنس فلائیڈ نے عدالت سے زیادہ سے زیادہ 40 سال قید کی سزا کا مطالبہ کیا تھا۔ فلائیڈ خاندان نے سزا بڑھانے اور دیگر اہلکاروں کیخلاف دوبارہ عدالت میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔