تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

جرمنی: داعش سے تعلق کے شبہے میں تین شامی نوجوان گرفتار

برلن : جرمن پولیس نے شام و عراق میں مسلح کارروائیاں کرنے والی عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کی رکنیت رکھنے کے الزام میں تین شامی مہاجرین کو گرفتار کرلیا.

تفصیلات کے مطابق جرمن پولیس نے فرانسیسی سرحد کے قریب سے 3 شامی مہاجرین کو دہشت گردی کے شبہ میں گرفتار کرلیا۔ مبینہ دہشت گرد مغربی ریاست سارلینڈ کے پناہ گزین کیمپوں میں مقیم تھے۔ گرفتار افراد کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

تفتیش کاروں کے مطابق ملزمان کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب پناہ گزینوں کے کیمپ میں خدمات سر انجام دینے والے ایک ملازم نے ملزم کی ویڈیو دیکھی جس میں وہ جنگی وردی پہنے اور ہاتھ میں دستی بم اور دیگر اسلحہ تھامے ہوئے تھا۔

ویڈیو دیکھنے کے بعد ملازم نے پولیس کو مطلع کیا۔

جرمنی کے ریاستی دفتر استغاثہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی جانب سے حراست میں لیے جانے والے تینوں شامی نوجوانوں میں سے دو افراد کا تعلق عالمی دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ سے ہے۔

تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ مذکورہ ملزمان جرمنی میں سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کو کالعدم تنظیم احرار الشام میں بھرتی کررہے تھے تاکہ انہیں شام میں جاری خانہ جنگی میں استعمال کیا جاسکے، مذکورہ شدت پسند گروپ کو عالمی دہشت گرد تنظیم داعش نے تشکیل دیا تھا۔

تفتیش کاروں کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان میں سے دو افراد پہلے سے جرمن پولیس کی مرتب کردپ دشدت پسند افراد فہرست میں شامل تھے، فی الحال ان کی جانب سے طے کردہ کسی حملے کے بارے میں معلومات نہیں ملیں۔ ۔


جرمنی: خودکش حملے کی منصوبہ بندی‘نوجوان گرفتار


پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ ملزمان کے خلاف بڑی تعداد میں ثبوت موجود ہیں، جن میں ان کے موبائل فون اور کمپیوٹر سے حاصل کردہ ڈیٹا بھی شامل ہے۔

پولیس کے مطابق تینوں ملزمان شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران سنہ 2015 میں جرمنی میں داخل ہوئے تھے اور سیاسی پناہ کے لیے درخواست دی تھی۔ جرمنی آنے کے بعد تینوں ملزمان جرمنی کے شہر سارلوئس میں رہائش تھے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -