تازہ ترین

غیاث الدّین بلبن: خاندانِ غلاماں کا انصاف پسند حکم راں

مشہور ہے کہ غیاث الدّین ایک زاہدِ بے ریا، انصاف پسند سلطان تھا جو طریقِ جہاں بانی سے بخوبی واقف تھا۔ سلطان بلبن کا دورِ حکم رانی 1266ء سے شروع ہوتا ہے۔ اس نے 1286ء میں اپنی وفات تک خود کو دہلی میں خاندانِ‌ غلاماں کا بہترین منتظم ثابت کیا۔

سلطان میں خوفِ خدا اور اس کی انصاف پسندی کا ایک واقعہ یوں مشہور ہے کہ تیر اندازی کی مشق ہو رہی تھی۔ سلطان نے بھی نشانہ باندھا، ناگاہ ایک تیر تربیتی احاطے سے باہر سے گزرتے ہوئے کسی بچّے کو لگا جو موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا۔ سلطان کو اس حادثے کی خبر نہ ہوئی، لیکن بچّے کی ماں قاضیِ شہر کے پاس چلی گئی اور ازروئے قانونِ شریعت داد رسی چاہی۔ قاضی نے سلطان کو طلب کرلیا اور ایک دُرہ مسندِ قضا کے نیچے چھپا کر رکھ دیا۔ سلطان نے حکم کی تعمیل کی اور ایک چھوٹی سی تلوار بغل میں چھپا کر قاضی کے سامنے پیش ہوگیا۔ سلطان غیاث الدین پر قتل کا جرم ثابت ہو گیا اور اسے قصاص میں قتل کرنے کا حکم جاری ہوتا ہے۔

یہ منظر دیدنی تھا، سلطان ایک لاچار ملزم کی حیثیت سے کھڑا تھا۔ مستغثہ ممتا کی ٹیس کی وجہ سے سلطان پر خشمگیں نظریں گاڑی ہوئی تھی۔ سب کو لگا کہ سلطان اب تھوڑی دیر کا مہمان ہے اور جرم کی پاداش میں اس پر حدِ شرعی لاگو ہونے والی ہے۔ یکایک خاتون نے خون بہا کے عوض سلطان کو موت کے بے رحم شکنجے سے چھڑانے کا فیصلہ کیا۔

قاضی صاحب کو اطلاع دی گئی اور مقدمے سے فراغت کے بعد قاضی نے سلطان کی تعظیم کی اور اسے مسند پر بٹھایا۔ سلطان نے بغل میں چھپائی ہوئی تلوار نکالی اور بولا، ’’قاضی صاحب اگر آپ قانونِ شریعت کی سرمو خلاف ورزی کرتے تو اس تلوار سے آپ کی گردن اُڑا دیتا۔‘‘ قاضی سراج الدین نے مسند کے نیچے چھپایا ہوا دُرہ نکالا اور فرمایا، ’’اے سلطان! اگر آج آپ شریعت کی حد سے ذرا بھی تجاوز کرتے تو اس دُرے سے آپ کی کھال اتار دیتا، آج ہم دونوں کے امتحان کا دن تھا۔‘‘

تاریخ کے صفحات میں غیاث الدّین بلبن کا سنہ پیدائش 1200ء لکھا ہے۔ مؤرخین کے مطابق سلطان کی وفات 13 جنوری 1287ء کو ہوئی۔ بلبن خاندانِ غلاماں کا آٹھواں سلطان تھا۔ وہ ایک ترک تھا۔ اسے غلام کی حیثیت سے ہندوستان لایا گیا تھا۔ یہاں وہ سلطان التمش تک پہنچا اور بعد میں التمش کے مقربین میں شامل ہوا۔ پھر وہ وقت آیا کہ بلبن دہلی کے تحت پر بیٹھا اور حکم رانی کی۔ اس نے اپنے دور میں فتوحات سے زیادہ اپنے پیش رو کے زیرِ نگیں علاقوں پر مکمل کنٹرول رکھا اور امرا اور سرداروں کا زور توڑ کر مرکزی حکومت کو مضبوط کیا۔ بغاوتوں کو سختی سے کچل کر ملک میں امن و امان قائم کیا اور سلطنت کو منگولوں کے حملے سے بچایا۔

بلبن کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ ایک مدبّر، بہادر اور انصاف پسند بادشاہ تھا۔ علما و فضلا کا قدر دان تھا۔ رعایا کے لیے بڑا فیاض تھا۔

غیاث الدین بلبن کا مقبرہ مہرولی، نئی دہلی، ہندوستان میں دریافت ہوا۔ یہ مقبرہ اسلامی فنِ تعمیر میں تاریخی اہمیت کی حامل عمارت ہے۔

Comments

- Advertisement -