ہفتہ, دسمبر 7, 2024
اشتہار

گرل گائیڈ تحریک کیا ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

گرل گائیڈ موومنٹ بین الاقوامی سطح پر معروف ہے جس کا مقصد لڑکیوں اور عورتوں کی کردار سازی، تربیت کرتے ہوئے انھیں‌ مفید، کارآمد اور مثالی شہری بنانا اور انفرادی طور پر انھیں‌ پُراعتماد، قابل اور ایسا فرد بنانا ہے جو مددگار، معاون اور ایثار و قربانی کا پیکر ہو۔

اس کی بنیاد اسکاؤٹ تحریک کے بانی رابرٹ بیڈن پاول نے لڑکیوں کے ایک گروہ کی خواہش پر رکھی تھی۔ یہ 1909ء کی بات ہے۔ بعد میں اس گروہ کی شہرت نے دنیا کے دیگر ممالک کی لڑکیوں اور عورتوں کو بھی اس پلیٹ فارم سے جڑنے پر آمادہ کیا اور یوں یہ عالم گیر تحریک بن گئی۔

ایک زمانہ تھا جب برطانیہ میں بھی لڑکیوں کو کئی پابندیوں کا سامنا تھا اور وہ بوائے اسکاؤٹس کے ساتھ، ان کی طرح مختلف مہارتوں کے مقابلوں، تیراکی، بھاگ دوڑ، جسمانی ورزش اور ایسی سرگرمیوں میں حصّہ نہیں لے سکتی تھیں جو اس وقت معیوب اور خاندان کے لیے باعثِ شرم یا سماجی قدروں کی پامالی تصوّر کی جاتی تھیں۔ اسی طرح ان کا کسی ہنگامی حالت، ناگہانی آفت اور حادثے کی صورت میں مرد رضا کاروں کی طرح انسانوں کی مدد کرنا بھی ممکن نہیں‌ تھا۔

- Advertisement -

تب لڑکیوں کے ایک گروہ نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ انھیں‌ بھی سماج میں‌ کسی رکاوٹ کے بغیر انسانیت کی خدمت کا موقع ملنا چاہیے اور اس کے لیے علیحدہ تربیت کا انتظام کیا جانا چاہیے۔ یوں لڑکیوں کو ایک پلیٹ فارم ملا اور 1928ء میں یہ سلسلہ ایک تنظیم کی صورت میں دنیا کے 100 سے زائد ممالک میں پھیل گیا جسے گرل گائیڈ تحریک کا نام دیا گیا۔

گرل گائیڈ تحریک کا مقصد لڑکیوں اور عورتوں کو صحّت مند ماحول مہیا کرنا، مثبت اور تعمیری سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انھیں مفید اور کارآمد شہری بنانا ہے جب کہ اس تحریک کے ذریعے انفرادی سطح پر ان کی روحانی تربیت، ذہنی اور جسمانی سرگرمیوں اور صلاحتیوں کو اجاگر کیا جاتا ہے۔

یہ تحریک خاص طور پر نو عمر لڑکیوں کو روزمرہ زندگی کے تقاضوں اور مسائل سے مؤثر طور پر نمٹنے کے لیے تیّار کرتی ہے جس کے ساتھ وہ سماجی ترقی اور تعاون و مدد کے جذبے کو فروغ دینے کے قابل ہوسکتی ہیں۔

ایک خاتون گائیڈ کا فرض ہے کہ وہ اپنے معمولات اور فرائض کی انجام دہی کے ساتھ دوسروں کی مدد کرے۔ وہ سب کی ہم درد، راہ نما اور بہن ہوتی ہے۔ گرل گائیڈنگ کا مقصد ہمیشہ اور ہر قسم کے حالات کے لیے تیّار رہنا، ذہنی اور جسمانی طور پر فٹ رہتے ہوئے سماج کے لیے کارآمد ثابت ہونا ہے۔

آج دنیا بھر میں اس تحریک کی شکلیں مختلف ہیں، لیکن ایک عرصے تک گرل گائڈز مخصوص لباس کے ساتھ سفید جوتے اور پوری بازو والی سفید شرٹ پہنتی تھیں جو ان کی پہچان ہے۔

5 جنوری 1985ء کو پاکستان کے محکمہ ڈاک نے بھی گرل گائیڈ تحریک کے قیام کی پچھترویں سال گرہ کے موقع پر 60 پیسے مالیت کا ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا تھا۔ انھیں گرل اسکاؤٹ بھی کہا جاتا ہے۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں