تازہ ترین

آئی ایم ایف کا پاکستان کو سخت مالیاتی نظم و ضبط یقینی بنانے کا مشورہ

ریاض: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے سخت...

اسحاق ڈار ڈپٹی وزیراعظم مقرر

وزیرخارجہ اسحاق ڈار کو ڈپٹی وزیراعظم مقرر کر دیا...

جسٹس بابر ستار کے خلاف بے بنیاد سوشل میڈیا مہم پر ہائیکورٹ کا اعلامیہ جاری

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابر ستار کی امریکی...

وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب، صدر اسلامی ترقیاتی بینک کی ملاقات

وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے دوسرے...

سیاسی جماعت پر پابندی کا اختیار سپریم کورٹ کے بجائے پارلیمنٹ کو دینے کی تجویز

اسلام آباد : انتخابی اصلاحات پر پارلیمانی کمیٹی نے سیاسی جماعت پر پابندی کا اختیار سپریم کور ٹ کے بجائے پارلیمنٹ کو دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق انتخابی اصلاحات پر پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں 73 انتخابی تجاویز پیش کی گئیں، جس میں سیاسی جماعت پر پابندی کا اختیار سپریم کورٹ کے بجائے پارلیمنٹ کو دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

مجوزہ ترامیم میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ جائزہ لے کہ سیاسی جماعت پر پابندی لگی چاہئے یا نہیں، پارلیمنٹ پابندی لگانے پر متفق ہو تو وہ یہ معاملہ سپریم کورٹ کو بھجوائے۔

ترامیم میں کہنا ہے کہ پریزائیڈنگ افسر کو نتیجہ مرتب کرنے کیلئے مخصوص وقت دیا جائے، نتائج مرتب کرنے میں تاخیر پر پریزائیڈنگ افسر سے جواب طلبی کی جائے۔

اجلاس میں تجویز دی گئی کہ پریزائیڈنگ افسر انتخابی نتائج کی تاخیر پر ٹھوس وجہ بتانے کا پابند ہوگا،پریزائیڈنگ افسر دستخط شدہ نتیجے کی تصویر ریٹرنگ افسر کو بھیجے گا، جس کے لئے پریزائیڈنگ افسر کو تیز ترین انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون دینے ضرورت ہے۔

مجوزہ ترامیم کے مطابق پولنگ ایجنٹس کو بھی کیمرے والا فون ساتھ لے جانے کی اجازت ہونی چاہئے ، پولنگ اسٹیشن کے ہر بوتھ پر سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کی بھی تجویز ہے۔

ترامیم میں کہا گیا کہ کمیروں سے پولنگ کے جائزے،گنتی اور نتیجہ مرتب کرنے میں مدد ملے گی، شکایت کی صورت میں کیمروں کی ریکارڈنگ بطور ثبوت پیش کی جاسکے گی اور امیدوار بھی قیمت ادا کرکے کسی بھی پولنگ اسٹیشن کی ویڈیو حاصل کرسکے گا۔

قومی و صوبائی امیدوار کیلئے انتخابی اخراجات کی حد بڑھانے کی بھی تجویزہے، قومی اسمبلی کی نشست کیلئے 40 لاکھ سے ایک کروڑ تک خرچ کرنے کی تجویز ہے جبکہ صوبائی نشست کیلئے انتخابی مہم پر 20 سے 40 لاکھ خرچ کئے جاسکیں گے۔

غفلت پر پریزائیڈنگ اور ریٹرنگ افسر کیخلاف فوجداری کارروائی کی جائے جبکہ دھاندلی میں ملوث انتخابی عملے کی سزا 6 ماہ سے بڑھا کر 3 سال کرنے کی تجویز بھی ہے۔

اس کے علاوہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا فیصلہ 15 کے بجائے 7 روز میں کرنے کی تجویزہے، مجوزہ ترامیم میں کہنا ہے کہ پولنگ عملے کی حتمی فہرست الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی جائے،امیدوار10 روز کے اندر حلقے میں پولنگ عملے کی تعیناتی چیلنج کرسکے گا۔

کمیٹی کی جانب سے ہر پولنگ اسٹیشن کے باہر ووٹر کی مکمل فہرست آویزاں کرنے کی بھی تجویز ہے، سیکورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشن کے باہر ڈیوٹی دیں گے تاکہ ہنگامی صورتحال میں پرائیڈنگ افسر کی اجازت سے پولنگ اسٹیشن کے اندر آسکیں۔

Comments

- Advertisement -