تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

وزیراعظم شہباز شریف آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے اہم ملاقات کریں گے

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف اور چیف جسٹس سپریم...

گوگل نے ذاتی معلومات اور تصاویر چھپانے کا فیچر متعارف کرادیا

دنیا کی سب سے بڑی سرچ انجن گوگل نے انٹرنیٹ صارفین کے لیے ذاتی معلومات اور بغیر رضامندی شیئر کی گئی تصاویر چھپانے کا فیچر متعارف کرادیا ہے۔

گوگل سرچ کا یہ فیچر اب تک دنیا کا سب سے بہترین سیکیورٹی اور پرسنل فیچر قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ اس سے کروڑوں صارفین انٹرنیٹ پر موجود اپنی ذاتی معلومات کو مخفی کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔

اس حوالے سے گوگل نے اپنی ایک بلاگ پوسٹ میں بتایا ہے کہ سرچ انجن پر آج سے ایک نئے فیچر کی آزمائش شروع کی گئی ہے جس کے ذریعے صارفین انٹرنیٹ پر دستیاب اپنی ذاتی معلومات مثلاً فون نمبر، گھر کے ایڈریس اور تصاویر کو چھپانے کے علاوہ ڈیلیٹ بھی کرسکیں گے۔

گوگل پوسٹ کے مطابق متعارف کرائے گئے اس نئے فیچر کے تحت صارفین انٹرنیٹ پر موجود اپنی نامناسب ویڈیوز، جھوٹا مواد اور اپنے نام سے متعلق پروپیگنڈا مواد کو بھی گوگل سرچ انجن سے ہٹا یا چھپا سکیں گے۔

گوگل نے بتایا کہ مذکورہ فیچر کے تحت صارفین کو متعدد ٹولز فراہم کیے جائیں گے، جس کے تحت وہ ٹولز کو استعمال کرتے ہوئے گوگل کو درخواست کریں گے کہ ان کی ذاتی معلومات یا رضامندی کے بغیر شائع کی گئی تصاویر کو سرچ انجن سے ہٹایا جائے یا پھر انہیں خفیہ رکھا جائے۔

اسی فیچر کے تحت صارفین انٹرنیٹ پر موجود کم سن بچوں کی تصاویر، چائلڈ پورنو گرافی، فحش ویڈیوز اور دیگر نامناسب مواد کو بھی گوگل سرچ انجن سے حذف کرانے کے اہل ہوجائیں گے۔

 

تاہم یہ فیچر صرف گوگل سرچ انجن پر ہی کام کرے گا یعنی اگر کوئی صارف کہیں کسی اور ویب سائٹ یا سوشل ایپ پر موجود اپنی ذاتی معلومات یا تصویر کو ہٹوانا یا چھپوانا چاہے گا تو وہ صرف گوگل سرچ انجن میں ہی مخفی ہوگا جب کہ باقی دیگر سرچ انجن جیسا کہ فائر فوکس، مائیکرو سافٹ ایج سمیت دیگر سرچ انجن پر وہ چیزیں ختم یا چھپ نہیں سکیں گی۔

گوگل نے فی الحال اس نئے فیچر تک محدود صارفین کو ہی رسائی دی ہے، تاہم آئندہ برس کے آغاز تک اس فیچر کو تمام صارفین کے لیے متعارف کرائے جانے کا امکان ہے۔

Comments

- Advertisement -