اشتہار

پاکستان میں آج پہلی مرتبہ سرکاری طور پر’گوتم بدھ‘کا دن منایا جارہا ہے

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: پاکستان آج پہلی مرتبہ سرکاری طورپر وزارتِ قومی تاریخ اور ادبی ورثہ ڈویژن کے تحت” بدھ مت” کے روحانی پیشوا "گوتم بدھ” کا دن منایا جا رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان میں آج میں پہلی بار سرکاری سطح پر بدھ مت کے مذہبی پیشوا’’بُدّھا‘‘کا دن منایا جارہا ہے،اس دن کی مناسبت سےقومی تاریخ اور ادبی ورثہ ڈویژن کی وزارت نے اسلام آباد میں خصوصی تقریب ’’وساکھا فیسٹیول‘‘ کااہتمام کیا۔

budda-post-1

- Advertisement -

گوتم بدھ کے دن کے حوالے سے منعقد کی گئی تقریب میں ملکی و غیر ملکی دانشور، مورخین اور مذہبی اسکالرز’’گوتم بدھ‘‘کی حالاتِ زندگی اور اُن کی تعلیمات پر روشنی ڈالیں گے۔

ذرائع کے مطابق تقریب میں پاکستان کی خصوصی دعوت پر بہ شمول سری لنکا کے پرائمری انڈسٹری کے وزیر ’’ڈیا گیمیج‘‘ 39 رکنی وفد پاکستان آیا ہے،39 رکنی وفد میں 25 "بد ھ بھکشو” بھی شامل ہیں۔

budda-post-2

وفد نے تقریب سے پہلے وزیرِ اعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ اور ادبی ورثہ عرفان صدیقی سے ملاقات کی،اور گوتم بدھ کا دن سرکاری طور پر منانے پر شکریہ ادا کیا،اورسری لنکن صدر کا خصوصی پیغام بھی پہنچایا۔

اس موقع پر مشیرِ وزیرِ اعظم پاکستان، عرفان صدیقی نے سری لنکن وفد کی آمد پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ’’وساکھا فیسٹیول‘‘ ہر سال منعقد کیا جائے گا، جس میں شرکت کے سکھ یاتریوں کی طرح، بدھ مذہب کے پیروکار بھی ہر سال پاکستان آیا کریں گے۔

پاکستان میں بدھ مت کے آثار 

واضع رہے بدھ مت مذہب کی آثار پاکستان میں بھی ملتے ہیں،سوات کے علاقے مینگورہ سے شمال کی طرف 8 کلو میٹر کے فاصلے پر گاؤں منگلور کے پہاڑی علاقے میں بدھا کا پتھر میں کندہ شدہ دنیا کا دوسرا بڑا مجسمہ موجود ہے۔

buddah 1

اس کے علاوہ خیبر پختونخواہ کے سیاحتی علاقے تخت بائی اور شنگردار میں بھی بدھ مت سے جوڑے گندھارا تہذیب کے آثار پائے جاتے ہیں، جس سے صاف اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ماضی میں اس علاقے میں بدھ مت کی جڑیں کتنی گہری تھیں۔

buddah

پاکستان میں ٹیکسلا کے قریب پانچویں صدی عیسوی کی بدھ مت کی ایک درسگاہ کے آثار موجود ہیں۔ یہ نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکیوں کے لیے توجہ کا خصوصی مرکز ہیں۔ قدیم دور کی اس درسگاہ کے آثار اُس دور کے انسان کی بودوباش اور ان کی تعمیراتی سوچ کو بھی اجاگر کرتے ہیں۔

buddah2
ٹیکسلا کے مقام پر دھرماراجیکا استوپ بدھ مت کی تاریخی باقیات پر مشتمل ایک ایسا کمپلیکس ہے، جو ایک بہت بڑے اسٹوپا اور کئی دیگر تعمیرات پر مبنی ہے۔ یہ کمپلیکس یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں بھی شامل ہے۔

texilla

یاد رہے کہ ’بدھ مت‘ تہذیب وتمدن کاعروج اور ابلاغ اس وقت حاصل هواجب اشوک اعظم نے اکثرہندوستان کےعلاقےفتح کرلئےتھےاور ھنددھرم کوچھوڑکر "بدھ مت“ کوقبول کرلیا، توگوتم بدھ کی تعلیمات سےمتاثرهوکر”اپنی فوج ختم“ کردی اور بدھ مت کی اشاعت کیلئےسری لنکا،ہندوستان،برما،چین،انڈونیشیا ملائیشاتک بدھ بکشوؤں کی جماعتیں دےکرروانه کیں۔

buddah 3

اسلام آباد سے تیس کلومیٹر دور ضلع ہری پور میں واقع قدیم جولیاں یونیورسٹی کے کھنڈرات کا ذکر کیے بغیربدھ مت کے پاکستان میں موجودگی اور اثرات کو جاننا ناممکن ہے، یہ روحانی درسگاہ اپنی تعمیر کے حساب سے دنیا کی بڑی سے بڑی جامعہ سے کسی طور کم نہیں تھی۔

jolia1

joli2

jolia3

joliaN

جولیاں میں میں داخل ہوتے ہی ایک احاطہ ہے جس کی دائیں جانب پیروکاروں کے لیے چھوٹی چھوٹی عبادت گاہیں قائم ہیں، جا بہ جا بدھا کے مجسمے ہیں،جہاں کہیں تو بدھا یکسوئی سے مراقبی کرتے نظر آتے ہیں تو کہیں اپنے شاگردوں کو گیان بانٹتے نظر آتے ہیں، یہ ایک مسحور کن منظر ہے۔

بدھ مت اور گوتم بدھ

بدھ مت دنیا کے بڑے مذاہب میں سے ایک مذہب اور فلسفہ ہے جو مختلف روایات، عقائد اور طرز عمل پر مشتمل ہے، اس کی زیادہ تر تعلیمات کی بنیاد ’’سدھارتھ گوتم ‘‘کی جانب منسوب کی جاتی ہیں،جنہیں بدھ مت کے پیروکار’’روشن خیال استاد‘‘ کہتے ہیں۔

ایک روایت کے مطابق ’’بدھا‘‘563 قبل مسیح یا 480 قبل مسیح میں پیدا ہوئے اور چوتھی سے پانچوی صدی قبل مسیح کے درمیان شمال مشرقی بر صغیر میں رہتے تھے،انھوں نے حیات احساسی کو مشکلات سے نجات حاصل كرنا،نروان کا حصول اور تکلیف و پریشانی سے بچنا سكھايا۔

30 سال کی عمر میں اُن کے برتاؤ میں آئی تبدیلی کو لوگوں نے صاف محسوس کیا وہ حق کی تلاش میں شہر سے نکل کر ویران جگہ میں جا بسے، جہاں گھاس پھوس کھا کر گزارا کیا، اور تن کو ڈھانپنے کے لیے درخت کے پتوں کا استعمال کیا،تاہم جلد ہی انہیں احسا س ہوا کہ یہ وہ ابدی سکون نہیں جس کی انہیں تلاش ہیں۔

چنانچہ ایک روایت کے مطابق گوتم بدھ ایک برگد کے درخت کے نیچے دو زانو ہو کر بیٹھ گئے،انہوں نے تہیہ کرلیا، کہ جب تک ان پر حقائق ظاہر نہ ہوئیں گے وہ اسی طرح مراقب رہیں گے۔

روایت کے مطابق غروبِ آفتاب کے وقت اُن کے قلب پر منکشف ہوا کہ ”پاک و صاف باطن اور خلقِ خدا سے محبت‘‘میں ہی ابدی فلاح کا راز پنہاں ہے۔ انہوں اپنے اوپر ہونے والی اس آگاہی کو ’’دھرما چکرا پراورتنا‘‘ کا نام دیا جس کے معنی مذہب کے پہیے کا چل پڑنا ہے۔

عام روایات کے مطابق لوگوں کو ابدی فلاح کی طرف بلانے والے ’’گوتم بدھ‘‘ نے 80 سال کی عمر میں 384 قبل مسیح میں اس جہانِ فانی سے کوچ کیا۔ ہندو رسم کے مطابق ان کی لاش نظر آتش کردی گئی۔

 

Comments

اہم ترین

مزید خبریں