تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

مری میں پہاڑ کی چوٹی پر واقع تاریخی عمارت

سیر و سیّاحت کے لیے مشہور کشمیر پوائنٹ، وادیِ کہسار مری کا وہ پُرفضا اور قدرتی حُسن سے مالا مال مقام ہے جہاں ایک اہم اور تاریخی عمارت بھی موجود ہے جسے گورنر ہاؤس کے نام سے پہچانا جاتا رہا ہے اور آج اسے گورنمنٹ ہاؤس کہا جاتا ہے۔

ماضی کا یہ گورنر ہاؤس بلند اور سرسبز مقام کشمیر پوائنٹ کی ایک چوٹی پر واقع ہے جہاں انگریز حکام اور تقسیم کے بعد پاک و ہند کی اہم سیاسی شخصیات اور عہدے دار بھی اہم اجلاسوں اور فیصلوں کے لیے مل بیٹھتے رہے۔ اسے برطانوی راج کے دوران انگریز انتظامیہ نے تعمیر کروایا تھا۔کسی زمانے میں یہ گورنمنٹ ہاؤس انگریز حکم رانوں کے قیام کے لیے استعمال ہوتا تھا۔

انگریز منتظمین اور اعلٰی افسر جب مری کے قدرتی حسن اور اس پہاڑی مقام پر فطرت کے نظاروں سے بہلنے کے لیے یہاں‌ کا رخ کرتے تو یہ عمارت بھی اس کام آتی تھی۔

پاکستان کے اس سیاحتی مقام مری سے متعلق تحریر کی گئی کتابوں اور مری میونسپل کمیٹی میں موجود دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ انیسویں صدی میں انگریز حاکم مری کو اپنا شمالی دفاعی ہیڈ کوارٹربنانا چاہتے تھے لیکن یہاں‌ پانی کی قلت کے سبب ایسا نہیں‌ کیا گیا۔ تاہم انگریز اس پرفضا مقام کے سحر میں گرفتار ہوچکے تھے۔

1860ء کے بعد انگریز سرکار نے مری میونسپل کمیٹی تشکیل دے کر اس علاقے کی ترقی اور یہاں بسنے بسانے کا سلسلہ شروع کیا۔ انتظامی اعتبار سے میونسپل اور کنٹونمنٹ حدود میں تقسیم کرنے کے بعد انگریزوں نے مری میں‌ نئی فوجی چھاؤنیاں قائم کیں۔

اسی زمانے میں گورنر ہاؤس، پہاڑی چوٹی پر تعمیر کیا گیا تھا۔ 1955ء میں اس کی ازسرنو تعمیر کے بعد اسے جدید شکل دی گئی۔ 1955ء کے بعد اس عمارت کی وقتاً فوقتاً تزئین اور آرائش کا کام ہوتا رہا۔

سرسبز پہاڑی ٹیلے پر تعمیر کردہ یہ گورنر ہاؤس اس لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل اور تاریخی عمارت ہے کہ یہاں قیامِ پاکستان کے بعد کئی اہم اجلاس منعقد ہوئے۔

Comments

- Advertisement -