اسد قیصر نے کہا ہے کہ حکومت کو خدشہ ہے بانی پی ٹی آئی حکومت میں آئے تو انتقام لیں گے، بانی نے کہا پاکستان کیلئے کسی صورت کسی سے انتقام نہیں لوں گا۔
اے آر وائی کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما کا کہنا تھا کہ ہمارا دوٹوک مؤقف ہے کہ ہم کسی سے انتقام نہیں لیں گے، کوئی غلط کام نہیں ہوگا کسی نے جرم کیا ہے تو وہ اس کا جوابدہ ہوگا، کسی نے کرپشن کی ہے یا جو کچھ کیا ہے تو عدالت اس کا فیصلہ کرے گی۔
اسد قیصر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے ہمیں کہا تھا کہ واضح کردیں انتقام کوئی نہیں ہوگا، بانی پی ٹی آئی نے کہا جو انتقام کا نظام چل رہا ہے یہ بالکل نہیں ہوگا، اندازہ لگالیں ملک کس طرف جا رہا ہے۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرائی جاتی تو پھر مذاکرات کا مطلب نہ ہی سمجھیں، بانی سے ملاقات نہیں کرائی جاتی توحکومت کا مطلب ہے مذاکرات آگے نہ بڑھیں، آپس میں مشاورت ہوئی ہے ہم تحریری طور پر مطالبات پیش کریں گے،حکومت نے کوئی ڈیمانڈ نہیں رکھی۔
اسد قیصر نے کہا کہ 31جنوری تک مذاکرات کا نتیجہ نکلنا چاہیے ورنہ قوم کے سامنے آجائیگا، قوم کو پتہ چل جائے گا کہ مذاکرات کیلئے کون سنجیدہ تھا، یقین ہے 2،3 ماہ میں بانی پی ٹی آئی باہر آجائیں گے، بحران حل ہوجائیں گے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ مذاکرات کا عمل جاری ہے اور بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرائی جارہی، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرائی جارہی اس کا مطلب حکومت سنجیدہ نہیں، ہم سنجیدگی سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں، جو رویہ نظر آرہا ہے وہ سنجیدہ نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ طےشدہ ہےکہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کرسکتے، پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے اور بانی پی ٹی آئی ہمارے لیڈر ہیں، جو بھی فیصلہ ہوگا بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر ہوگا۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ 8 فروری کو ووٹ کسی کو پڑا اور 9 فروری کو کسی اور کو جتوا دیا گیا، 26ویں ترمیم کے ذریعےعدلیہ کو مزید برباد کردیا گیا ہے، پارلیمنٹ، الیکشن کمیشن اور عدلیہ سب پر سمجھوتے کرلیے گئے ہیں۔
اسد قیصر نے کہا کہ ہمارے پاس ڈائیلاگ اور احتجاج کےعلاوہ کیا راستہ تھا، ہم احتجاج بھی کریں تو26 نومبر کا واقعہ پوری قوم کے سامنے ہے، بات حکومت کی نہیں ملک کی ہے، اس وقت ایک ڈمی حکومت بنائی گئی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پڑوسی ممالک کیساتھ تعلقات بگڑ رہے ہیں، ملکی حالات بھی بہتر نہیں، عوام سے پوچھ لیں کیا صورتحال ہے، پالیسیاں کیسی ہیں معیشت کہاں کھڑی ہے۔
انھوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی اپنے خاوند کیلئے جدوجہد کررہی ہیں سیاست سے تعلق نہیں، ہم پاکستان کی خاطر آگے بڑھنے کیلئے کچھ چیزوں کودرگزر کرنا چاہتے ہیں۔