تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیر اعظم کی ہدایت پر گورنر ہاؤس سندھ میں عوام کے لیے لنگر عام کا اہتمام

کراچی: جشن عید میلاد النبی ﷺ کی مناسبت سے گورنر ہاؤس سندھ میں عوام کے لیے لنگر کی تقسیم کا آغاز ہوگیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران کی ہدایت کے عین مطابق گورنر ہاؤس سندھ کو عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے، جہاں اُن کے لیے لنگر کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔

گورنرسندھ عمران اسماعیل کی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ عید میلا دلنبیﷺ کے موقع پر وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر گورنر ہاؤس میں بھی لنگر عام شروع کیا گیا ہے، جو 19 اکتوبر تک جاری رہے گا۔

’گورنر  ہاؤس کا دروازہ عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے،  لوگ جوق در جوق شرکت کر کے لنگر بطور تبرک حاصل کررہے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: جشن عید میلاد النبی ﷺ ، گورنر ہاؤسز کو عوام کے لیے کھولنے کا اعلان

عمران اسماعیل نے کہا کہ  حکومت کی بھرپور کوشش ہے کہ ربیع الاول کا مقدس مہینہ شایان شان طریقہ سے منایا جائے، 22 اکتوبر کو گورنر ہاؤس میں سیرت النبی ﷺ کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا، جس میں علما ءمشائخ  مفتیان ، اور گدی نشینوں شرکت کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر تمام گورنر ہاؤسز اور تاریخی عمارتوں کو عید میلاد النبی ﷺ کی مناسبت سے سجادیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حضرت محمدﷺ نے دنیا میں امن ، محبت اور پیار کے فروغ کا پیغام دیا، اس پیغام کو دنیا بھر میں عام کرنے کی ضرورت ہے، ہماری خواہش ہے کہ لوگ دوبارہ اس پیغام کو پڑھیں اور اس پر غور و فکر کریں، ہمارے لیے محمد ﷺ کی ذات سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ہے۔

عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ عالمی معیشت بحران کا شکار ہے، جس کے اثرات پاکستان پر بھی بڑھتی مہنگائی کی صورت میں پڑ رہے ہیں، عالمی منڈی میں تیل مہنگا ہوا لیکن اس حساب سے یہاں مہنگا نہیں ہونے دیا گیا، وزیراعظم عمران خان نے معیشت کو سنبھالا جبکہ وہ عوام کی تکالیف کو دیکھتے ہوئے مجبورا اقدامات کررہے ہیں۔

Comments

- Advertisement -