اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اقتصادی صورتحال کے پیش نظر بڑا فیصلہ کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ اور چیئرمین ایف بی آر محمد جہانزیب خان کو عہدوں سے برطرف کردیا۔
نمائندہ اے آر وائی عبدالقادر کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین کو عہدوں سے ہٹانے کا فیصلہ پہلے ہی ہوچکا تھا البتہ بعض وجوہات کی بنا پر فیصلے میںتاخیر ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے عہدوں سے برطرفی کا فیصلہ اقتصادی صورتحال کے پیش نظر کیا اور دونوں کو ہٹانے کا فیصلہ سابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کے دور میں ہوچکا تھا۔ دوسری جانب بینک دولت پاکستان کے ترجمان نے گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کو عہدے سے ہٹانے کی تصدیق بھی کردی۔
ذرائع کے مطابق ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے اور روپے کی قدر گرنے کی وجہ سے گورنر اسٹیٹ بینک کو عہدے سے ہٹایا گیا جبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اصلاحات نہ ہونے پر چیئرمین ایف بی آر کو سبک دوش کیا گیا۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’ وزیراعظم کئی ماہ سےدونوں عہدیداروں کی کارکردگی سےناخوش تھے اور سابق وزیر خزانہ اسد عمر بھی ہٹانے کی سفارش کرچکے تھے‘۔
مزید پڑھیں: ایف بی آر کے کرپٹ ملازمین بھی قانون کے دائرے میں
یاد رہے کہ طارق باجوہ اسٹیٹ بینک کے گورنر کے طور پر امور سرانجام دے رہے تھے انہیں 7 جولائی 2017 کو عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔ سابق سیکریٹری خزانہ اور سابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین طارق باجوہ کو گورنر تعینات کرنے کا نوٹی فکیشن سابق صدر ممنون حسین نے جاری کیا تھا۔
ایف بی آر کی ویب سائٹ پر موجود فہرست کے مطابق طارق باجوہ کے گورنر اسٹیٹ بینک تعینات ہونے کے بعد رخسانہ یامین کو چیئرمین ایف بی آر تعینات کیا گیا انہوں نے 02 جولائی 2018 سے 29 اگست تک امور انجام دیے، جس کے بعد تحریک انصاف کی حکومت نے ایف بی آر کاچیئرمین محمد جہازیب خان کو تعینات کیا تھا۔
وفاقی حکومت کا اقتصادی صورت حال کے پیش نظر بڑا فیصلہ, وزیر خزانہ کے بعد گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئر مین ایف بی آر کو بھی عہدوں سے ہٹا دیا گیا! انتہائی ذمہ داران حکومتی ذرائع نے تصدیق کر دی! pic.twitter.com/lh4nYUu6eO
— Abdul Qadir (@AbdulqadirARY) May 3, 2019