کراچی: اسٹیٹ بینک کے گورنر نے پشاور میں بینکوں کے سی ای اوز اور چیمبر آف کامرس کے ایک مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔
انہوں نے یہ بات آج پشاور کے ایک مقامی ہوٹل میں میں خیبرپختونخوا کے چیمبرز آف کامرس/کارروباری برادری، ایف پی سی سی آئی اور بینکوں کے صدور کے ساتھ خیبر پختونخوا میں قرضوں میں توسیع پر منعقد ہونے والے بات چیت کے ایک اہم سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے بینکوں کی اعلیٰ سطح کی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ صوبہ خیبرپختونخوا کے بدلتے ہوئے کاروباری حالات کو تسلیم کریں اور انہیں صوبے میں اپنے قرضوں میں توسیع اور تجارت میں سہولت دینے کی دیگر سرگرمیوں کی رفتار میں تیزی لانی چاہیے۔
گورنر نے کہا کہ ہماری بینکاری کی صنعت نہ صرف فنڈز کی فراہمی بلکہ دیگر بینکاری خدمات کے ذریعے بھی معاشی سرگرمیوں کو بڑھانے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ تاہم انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ خدمات و مصنوعات کے معیار میں مزید بہتری لائی جائے گی۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کی ناسازگار صورتحال نے گذشتہ ایک دہائی کے دوران پورے معاشی ماحول پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ اس ماحول نے فطری طور پر مالی اداروں کو مجبور کیا کہ وہ متاثرہ علاقوں میں قرضے دیتے وقت انتہائی احتیاط سے کام لیں۔ علاوہ ازیں، بڑے پیمانے کی صنعتوں کے فقدان، کم آبادی کے حامل شہری مراکزاور فنانسنگ کی کم طلب صوبے میں قرضوں کے فروغ میں رکاوٹ بنی رہی ہے۔
کاروباری برادری کے ایک نمائندے کی جانب سے ظاہر کیے گئے خدشے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ یہاں کوئی ریڈ زون موجود ہےاور انہوں نے بینکوں کو ایسے کسی بھی امتیاز سے محتاط رہنے پر زور دیا۔ ایڈوائزی کمیٹیوں کو دوبارہ فعال بنانے کے مطالبے پر انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ انہیں دوبارہ فعال کریں اور ان کے اجلاسوں کا باقاعدگی سے انعقاد یقینی بنائیں۔
خیبرپختونخوا کے عوام کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے خیبرپختونخوا کے کاروباری افراد کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ذاتی اکائونٹس کو کاروباری مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا، نہ ہی ایسا کرنا چاہیے۔
خیبرپختونخوا چیمبر آف کامرس کے صدر ذوالفقار علی خان نے فورم کو کاروباری برادری کو درپیش مشکلات سے آگاہ کیا۔ کاروباری برادری کے دیگر نمائندوں نے بھی انہیں درپیش مسائل کے بارے میں آگاہی دی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرئوف عالم نے ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیوں کے خاتمے سے پیدا ہونےو الے مواقع کی نشاندہی کی۔ گورنر نے بینکوں پر زور دیا کہ وہ اہل ایرانی بینکوں کے ساتھ روابط اور سوئفٹ کوڈ (SWIFT code ) کو جتنا جلد ممکن ہو سکے بحال کریں تا کہ دونوں برادر پڑوسی ممالک کے درمیان تجارت میں سہولت مل سکے۔
قبل ازیں گورنر اسٹیٹ بینک نے صبح میں خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اور ان کی ٹیم سے ملاقات کی جس میں بینکاری سرگرمیوں، مالی شمولیت (Financial Inclusion) کو بڑھانے کے مختلف طریقوں اور کاروباری برادری کو درپیش مشکلات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ان کے ساتھ اسٹیٹ بینک کے سینئر حکام بھی موجود تھے۔ انہوں نے خیبرپختونخوا کے گورنر اقبال ظفر جھگڑا سے بھی ملاقات کی۔