کراچی: گورنر سندھ نے سرکاری کوارٹرز کے معاملے کو جلد حل کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ جلد ہی وفاقی حکومت کا مؤقف حاصل کرکے اس سلسلے کو مزید آگے بڑھائیں گے تاکہ سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی ڈیڈلائن میں معاملے کا قانونی اور منصفانہ حل تلاش کیا جاسکے۔
تفصیلات کے مطابق گورنمنٹ کوارٹرز کمیٹی کے 7 رکنی وفد نے گورنر سندھ عمران اسماعیل سے گورنر ہاؤس میں ملاقات کی، ملاقات میں کمیٹی نے پاکستان کوارٹرز میں ہونے والے آپریشن کو رکوانے اور معاملہ افہام و تفہیم سے نمٹانے کے لئے سپریم کورٹ سے 3 ماہ کا وقت لینے پر گورنر سندھ کا شکریہ ادا کیا۔
اس موقع صوبائی اسمبلی کے رکن جمال صدیقی اور علی عزیز بھی موجود تھے۔
وفد نے گورنر سندھ کو پاکستان کوارٹرز سمیت دیگر کوارٹرز کلیٹن ، جہانگیر روڈ کے رہائشیوں کو ملکیت کی منتقلی کے حوالے سے 1950 سے 2017 تک کئے گئے فیصلوں سے آگاہ کیا اور وزیراعظم عمران خان کے نام تیار کی گئی تحریری یاداشت کی کاپی فراہم کرتے ہوئے معاملے کو جلد حل کرنے میں مدد کی درخواست کی۔
گورنر سندھ نے وفد کی معروضات کو انتہائی توجہ سے سنا اور تحریری گزارشات وزیراعظم سمیت متعلقہ وزیر ہاؤسنگ کے علم میں لانے کا یقین دلایا، عمران اسماعیل نے کہا جلد ہی وفاقی حکومت کا مؤقف حاصل کرکے اس سلسلے کو مزید آگے بڑھائیں گے تاکہ سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی ڈیڈلائن میں معاملے کا قانونی اور منصفانہ حل تلاش کیا جاسکے۔
ملاقات میں صوبائی اراکین اسمبلی نے ان کوارٹرز کے ناقابل رہائشی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے وفد کے مطالبات کو حق بجانب قرار دیا۔
صوبائی اسمبلی کے رکن جمال صدیقی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا سرکاری کوارٹرز کے مکینوں کے گورنر ہاؤس میں ہونیوالے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کوارٹرز میں رہائش پزیر افراد سے پہلے مرحلے میں گورنمنٹ الاٹمنٹ لیٹر کی تصدیق کروائی جائے گی اور متبادل آپشنز کے بارے میں جامع رپورٹ جلد سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کروائی جائے گی۔
سرکاری کوارٹرز کے مکینوں کے گورنر ہاؤس میں ہونیوالے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کوارٹرز میں رہائش پزیر افراد سے پہلے مرحلے میں گورنمنٹ الاٹمنٹ لیٹر کی تصدیق کروائی جائے گی اور متبادل آپشنز کے بارے میں جامع رپورٹ جلد سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کروائی جائے گی۔ pic.twitter.com/XrM6IAmbeU
— Jamal Siddiqi (@JamalSiddiqiPTI) November 20, 2018
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ ہوا کہ سپریم کورٹ میں جمع کرائی جانے والی رپورٹ میں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ، منسٹری آف ہائوسنگ اینڈ ورکس کے ان افسران و ملازمین کے خلاف نیب سے انکوائری کی سفارش بھی کی جائے گی، جنہوں نے غیر قانونی طور پر گورنمنٹ کوارٹرز کے رہائشیوں کو مالکانہ حقوق کی سندیں جاری کی۔
مزید پڑھیں : سندھ اسمبلی میں سرکاری کوارٹرز کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دینے کی قرارداد منظور
یاد رہے 15 نومبر کو سندھ اسمبلی میں سرکاری کوارٹرز کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دینے کی قرارداد منظور کی گئی تھی، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ سندھ حکومت وفاقی حکومت سے رابطہ کرے اور مارٹن کوارٹرز ،کلیٹن کوارٹرز ، جہانگیر روڈ اور پاکستان کوارٹرز کے لاکھوں مکینوں کو مالکانہ حقوق فراہم کرے۔
واضح رہے 24 اکتوبر کو سپریم کورٹ کے احکامات پر پولیس پاکستان کوارٹرز کے رہائشیوں کی بے دخلی کیلئے پہنچی تو شہریوں نے احتجاج کیا اور علاقہ مکینوں نے پاکستان کوارٹرز کے داخلی راستے رکاوٹیں لگا کر بند کردیئے تھے، جس پر پولیس نے مکینوں پر بے دریغ لاٹھی چارج کیا ، شیلنگ کی اور واٹر کینن کا استعمال کیا، جس کے بعد علاقہ میدان جنگ بن گیا تھا۔
پولیس آپریشن کے دوران متعدد مظاہرین زخمی ہوئے اور کئی افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے پاکستان کوارٹرز کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ کو فوری پولیس واپس بلانے کا حکم دے دیا تاہم آپریشن روکنے کے احکامات کے باوجود پولیس کی طرف سے پتھراو اور شیلنگ کا سلسلہ جاری رہا، مشتعل افراد نے گاڑی جلادی اور احتجاج کیا۔
بعد ازاں پاکستان کوارٹرز کے گھر خالی کرانے کے معاملے پر گورنرسندھ عمر ان اسماعیل نے چیف جسٹس ثاقب نثار نے رابطہ کیا اور آپریشن رکوانے کی درخواست کی تھی، جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے سرکاری کوارٹرز کےخلاف آپریشن 3 ماہ مؤخر کرنے کی ہدایت کی تھی۔