تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

ایم کیو ایم دھڑے مل گئے تو سربراہ کون ہوگا، میں نے کوئی مشورہ نہیں دیا: گورنر سندھ

کراچی: گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ اگر ایم کیو ایم کے تمام دھڑے مل گئے تو سربراہ کون ہوگا، انھوں نے اس سلسلے میں کوئی مشورہ نہیں دیا۔

تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم دھڑوں کے ایک ساتھ بیٹھنے اور یکجا ہونے کے سلسلے میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیا۔

گورنر نے کہا اگر سارے دھڑے مل گئے تو سربراہ کون ہوگا، میری طرف سے کسی کو سربراہ بنانے کی بات نہیں کی گئی، نہ یہ مشورہ دیا ہے کہ سینئر ڈپٹی کنونئیر کون بنے گا، انھوں نے کہا یہ پارٹی کے لوگوں کا آپسی فیصلہ ہے۔

کامران ٹیسوری نے کہا کہ سب کی آپسی لڑائی سے صوبے کے ترقیاتی کام 4 برس سے التوا کا شکار ہیں، ان سب سے ایک ہی بات کی کہ آپس میں اتفاق اور بھائی چارہ قائم کریں، میری کوشش صرف اتنی ہے کہ ان کو ایک جگہ بٹھا کر ان کے درمیان ذاتی اختلاف کو ختم کیا جائے۔

انھوں نے کہا ’’میں نے ان سب سے کہا ایک دوسرے کو ٹھیک کرنے کی بجائے صوبے اور شہر کو ٹھیک کریں۔‘‘

حلقہ بندیوں کے حوالے سے انھوں نے کہا ’’ایم کیو ایم کے حلقہ بندیوں سے متعلق تحفظات وفاق کو پہنچا دیے ہیں، اب وفاق کیا فیصلہ کرتا ہے اس پر نظریں ہیں۔‘‘

کامران ٹیسوری نے کہا ’’پیپلز پارٹی سے معاہدہ قائم رکھنا ہے یا نہیں، پی ڈی ایم میں رہنا ہے یا نہیں، یہ فیصلہ خالد مقبول نے کرنا ہے، ایم کیو ایم، پی پی معاہدے کی شق نمبر 7 حلقہ بندی کی درستگی پر ہے، اس پر وعدے کے مطابق عمل درآمد نہیں ہوا، یہ بات آصف زرداری کے سامنے بھی رکھی، اور کہا کہ جو باتیں افہام و تفہیم اور اتفاق رائے سے طے کی گئیں، ان پر من و عن عمل ہونا چاہیے۔‘‘

گورنر کا کہنا تھا کہ نااتفاقی سے پی ڈی ایم کو نقصان پہنچ سکتا ہے، ملک پہلے ہی سیاسی اور معاشی عدم استحکام کا شکار ہے، ایک طرف ہم معاشی مسائل کو لے کر دنیا سے مدد مانگ رہے ہیں، دوسری طرف ملک میں سیاسی عدم استحکام ہوگا تو کون ہمارا اعتبار کرے گا۔

انھوں نے کہا ’’ہم کام کر رہے ہیں اور میرا کام لوگوں کو نظر آ رہا ہے، عوام فیصلہ کریں گے کہ میں اور میرا ہاؤس سازش کا مرکز ہے یا میں اور میرا ہاؤس شہریوں کے لیے کام کر رہا ہے۔‘‘

Comments

- Advertisement -