اشتہار

پاکستان میں ڈیجیٹل کرنسی لانے کے لیے تیاریاں تیز

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈیجیٹل کرنسی لانے کا فیصلہ کرلیا گیا ،جو ٹیکس چوری اور کرپشن کے خاتمے میں اہم قدم ثابت ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق ٹیکس چوری اور کرپشن کا خاتمہ یقینی بنانے اور کالا دھن کا دھندہ بند کرنے کے لیے حکومت نے بڑا قدم اٹھالیا۔

تباہ حال معیشت کو اپنے پیروں پرکھڑا کرنےکےلیےملکی تاریخ میں پہلی بار ڈیجیٹل کرنسی لانے کا فیصلہ سامنے آیا ہے۔

- Advertisement -

رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے اسٹیٹ بینک نے کام بھی شروع کردیا ہے، منصوبے کی لاگت اورمعیشت پراس کےاثرات کےجائزے کے لیے ماہرین کی معاونت بھی لی جارہی ہے۔

ڈیجیٹل کرنسی کی قدر پاکستانی روپے کے برابر ہی ہوگی، ڈیجیٹل کرنسی کا استعمال مرحلہ وار نوے فیصد تک بڑھا کر کاغذی نوٹوں کو دس فیصد تک محدود کردیا جائے گا۔

ڈیجیٹل کرنسی کی مدد سے روپے کی قدرمیں بہتری اور مختلف قسم کی ادائیگیاں بھی کی جائیں گی۔

خیال رہے مرکزی بینک کی ڈیجیٹل کرنسیوں کو فزیکل کیش کے ممکنہ متبادل کے طور پر سمجھا جا رہا ہے، اور انہیں سرکاری بینکوں کے ذریعے ریگولیٹ اور جاری کیا جاتا ہے۔

ماہر معاشیات مزمل اسلم نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت ڈیجیٹل کرنسی لے کر بھی آتی ہے تو نظام اسے ہی چلے گا کیونکہ پاکستان میں پاکستان میں فنانشل انکلوژن (مالیاتی پروڈکٹس تک سب کی رسائی) نہیں ، مثال کے طور پر آج پاکستان میں 15 فیصد سے زیادہ لوگوں کے بینک اکاؤنٹس ہیں اور 85 فیصد قوم بینکنگ نظام سے باہر ہے۔

ڈیجیٹل کرنسی کے 85 فیصد لوگوں کو نظام میں لانے میں معاون کردار ادا کرنے سے متعلق سوال پر مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ حکومت کو اس کے لیے سب سے پہلے لوگوں کے ہاتھوں میں اسمارٹ فونز دینے ہوں گے، انٹر نیٹ دینا ہوگا لیکن پاکستان کے پاس اتنے وسائل ہی نہیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کے علاوہ دنیا ترقی یافتہ ممالک میں بھی جو ڈیجیٹل ادائیگی آن لائن یا کیو آر کوڈ کے ذریعے کرتے ہیں ، وہاں بھی 25 سے 30 فیصد سے زیادہ نہیں ہوا۔

پلاسٹک کرنسی کے حوالے سے ماہر معاشیات کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پلاسٹک کرنسی جیسے کریڈٹ کارڈ یا ڈیبٹ کارڈ بھی بینکنگ نظام میں شامل 15 فیصد لوگ بنوا کر استعمال نہیں کرتے، کیونکہ یہ غیرمحفوظ ہیں اور بعض دکاندار بھی کیش مانگتے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں ایزی پیسے کے ذریعے لوگ پیسے منتقل کرتے ہیں، یہ نظام دو دراز علاقوں میں رہنے والوں کے لئے لایا گیا تھا تاکہ ان کو آسانی سے ایزی پیسے کے ذریعے پیسے بھیجے جاسکیں۔

مزمل اسلم نے کہا ڈیجیٹل کرنسی لانے کے لیے سب سے پہلے اسے چند چیزوں کے لئے لازمی کرنا ہوگا، مثال کے طور پر بجلی کا بل ، موبائل فون کا بل ڈیجیٹل کرنسی سے ادا کیا جائے تو آہستہ آہستہ چیزیں ںظام میں آنا شروع ہوں گی تو لوگوں کو فوائد کا اندازہ ہوگا اور لوگ اپنے پاس ڈیجیٹل کرنسی رکھیں گے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں