اسلام آباد: حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی کی تحلیل اور ایک ہی دن الیکشن کرانے کا کڑا امتحان درپیش ہے، گزشتہ رات پی ٹی آئی کے مرکزی صدر پرویز الہٰی کی گرفتاری کے لیے چھاپوں کے ساتھ ساتھ مذاکرات میں ’مناسب پیش رفت‘ کا اشارہ دیا گیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ شب حکومت اور پی ٹی آئی وفد کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور چلا، تاہم مذاکرات کے دوسرے دن بھی کوئی بڑی خبر نہیں آئی، اس کے باوجود فریقین ڈیڈ لاک سے انکاری رہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مذاکرات میں مناسب پیش رفت ہوئی ہے، لاہور جا کر عمران خان کو اعتماد میں لیں گے، جب کہ حکومتی رکن اسحاق ڈار نے کہا کہ طے ہوا ہے کہ اب تک کی بات چیت قائدین سے شیئر کریں گے، منگل کو فائنل راؤنڈ ہوگا۔ اب اگلی بیٹھک منگل کو ہوگی۔
پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے کہ بجٹ سے پہلے اسمبلی تحلیل کی تاریخ دی جائے، تاہم حکومت نے صاف انکار کر دیا ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق مذاکراتی سیشن میں حکومتی ٹیم نے کہا کہ پی ٹی آئی فوری اسمبلی تحلیل کے مطالبے پر لچک دکھائے۔
آئی ایم ایف مذاکرات میں نگراں حکومت بجٹ پیش نہیں کر سکتی، فریقین کے درمیان قبل از وقت بجٹ پیش کرنے پر بھی تبادلہ خیال ہوا، تحریک انصاف کا مؤقف ہے کہ اکتوبر میں الیکشن کی حکومتی ضد قبول نہیں، اسمبلی تحلیل کی تاریخ ہی سیاسی تناؤ میں کمی لا سکتی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی ولی عہد مذاکرات میں ضامن بن سکتے ہیں، انھوں نے کہا کہ بد اعتمادی کی فضا کم کرنے میں محمد بن سلمان کردار ادا کر سکتے ہیں۔
عمران خان شرط رکھ چکے ہیں کہ اگر ستمبر اکتوبر نہیں بلکہ فوری الیکشن کرانے ہیں تو بات کریں۔ تاہم ن لیگ اپنے مؤقف پر قائم ہے کہ الیکشن اکتوبر میں ہی ہوں گے، خواجہ آصف نے کہا اکتوبر سے پہلے انتخابات کا کوئی امکان نہیں۔