ہفتہ, اکتوبر 12, 2024
اشتہار

آئینی ترامیم سے متعلق حکومتی مسودے کے نکات سامنے آگئے

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : آئینی ترامیم سے متعلق حکومتی مسودے کے نکات سامنے آگئے، جس میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کیسے تشکیل دی جائے گی۔

حکومت نے وفاقی آئینی عدالت کی تشکیل کا فارمولہ سیاسی جماعتوں سے شیئر کردیا، جس میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کیسے تشکیل دی جائےگی۔

اس حوالے سے حکومت نےڈھانچہ تیارکرلیا ہے ، مجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت چیف جسٹس سمیت  7 ارکان پرمشتمل ہوگی، آئینی عدالت کے چیف جسٹس اور 2 سینئر ترین ججز رکن ہوں گے۔

- Advertisement -

مجوزہ ترمیم میں کہنا تھا کہ ایک ریٹائرڈ جج نئی عدالت کا چیف جسٹس نامزد کرے گا جبکہ وزیرقانون، اٹارنی جنرل اور پاکستان بارکونسل کا نمائندہ شامل ہوگا۔

مسودے میں کہا گیا ہے کہ دونوں ایوانوں سےحکومت اور اپوزیشن سے 2،2 ارکان لیے جائیں گے جبکہ صوبائی عدالتیں چیف جسٹس، صوبائی وزیر قانون اور بار کونسل نمائندے پر مشتمل ہو گی۔

ترمیم میں کہا ہے کہ جج کی اہلیت رکھنے والے شخص کیلئے نام پر مشاورت کے بعد وزیراعظم معاملہ صدر کو بھجوائیں گے اور وفاقی آئینی عدالت کے باقی ممبران کا تقرر صدر چیف جسٹس کی مشاورت سےکریں گے۔

مسودے کے مطابق چیف جسٹس اور ججز کے نام پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے وزیراعظم کو دیے جائیں گے، جج کی عمر 40 سال، 3 سالہ عدالت اور 10 سالہ وکالت کا تجربہ لازمی ہوگا۔

مجوزہ ترمیم میں مزید کہا گیا کہ جج کی برطرفی کے لئے وفاقی آئینی کونسل قائم کی جائے گی ، کسی بھی جج کی برطرفی کی حتمی منظوری صدر مملکت دیں گے جبکہ وفاقی آئینی عدالت کا فیصلہ کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکے گا، چاروں صوبائی آئینی عدالتوں کے فیصلوں پر اپیل وفاقی عدالت میں ہوسکے گی۔

مسودے میں کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر بھی 8 رکنی پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے ہوگا اور 3 سینئر ترین ججز میں سے کیا جائے گا۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں