تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

چکن، مچھلی یا گائے کا گوشت آپ کو کس طرح‌ امراض میں مبتلا کرسکتا ہے، جانیے

کیا آپ چکن یا گائے کے گوشت کو مسالا لگانے کے بعد بھون کر یا روسٹ کر کے کھانا پسند کرتے ہیں؟ یقیناً لوازمات کے ساتھ ایسا گوشت بہت لذیذ ہوتا ہے، لیکن سائنسی تحقیق بتاتی ہے کہ آپ لذّتِ کام و دہن کا یہ سامان اکثر کرنے لگیں تو آپ ایک خاموش قاتل کہلانے والے مرض کا شکار بن سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق گوشت کو اس شکل میں غذا کا حصّہ بنانا آپ کو بلڈ پریشر کا مریض بنا سکتا ہے جس کے نتیجے میں‌ لاحق ہونے والی پیچیدگیاں فالج اور ہارٹ اٹیک سمیت خون کی شریانوں سے جڑے متعدد امراض کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں۔ یہ انکشاف امریکا میں ہونے والی ایک طبّی تحقیق میں کیا گیا ہے۔

ہارورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ گوشت کے پارچے یا بوٹیاں‌ بنا کر‌ سیخ میں بھوننے یا روسٹ کرکے کھانا پسند کرتے ہیں، ان میں بلڈ پریشر بڑھنے کا خطرہ دیگر افراد کے مقابلے میں 17 فی صد بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق مہینے میں 15 بار کسی بھی جانور کا اس طرح گوشت کھانے سے یہ خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ زیادہ درجہ حرارت پر گوشت پکانے سے اس میں موجود پروٹین سے ایسے کیمیکلز خارج ہوتے ہیں‌ جو فشار خون سے متعلق خرابیوں کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

اس تحقیق کے دوران ایک لاکھ سے زائد ایسے مرد اور عورتوں کی غذا و خوراک سے متعلق عادات کا جائزہ لیا گیا جو اکثر گائے، چکن یا مچھلی کا گوشت کھانے کے عادی تھے۔ ان کی طبّی حالت کی جانچ کے نتائج سامنے آنے کے بعد محققین کا کہنا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر جیسے مرض کا خطرہ کم سے کم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ لوگ غذا کو تیز آنچ پر پکانے سے گریز کریں اور خاص طور پر باربی کیو یا گرلنگ کے عادی اس حوالے سے احتیاط کریں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بہتر ہے کہ گوشت کو اس شکل میں‌ بہت کم استعمال کریں۔

اس تحقیق کے نتائج امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی کانفرنس کے دوران پیش کیے گئے۔

Comments

- Advertisement -