پشاور: باجوڑ کے گلاب جامن کو سوشل میڈیا پر اپنے دوست کے ساتھ مذاق پر مبنی پوسٹ لگانا پڑ گیا، پولیس نے محمد گلاب نامی شہری کو گرفتار کر کے اس کے خلاف فیک نیوز پھیلانے کا مقدمہ درج کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق باجوڑ سے تعلق رکھنے والے شہری محمد گلاب کو اپنے ایک دوست کے پیچھے بیرون ملک سے گوری کے آنے کی خبر دینے کا مذاق مہنگا پڑ گیا، پولیس نے افواہ اڑانے کے الزام میں اسے جیل بھیج دیا ہے، جب کہ باجوڑ کے نوجوانوں نے سوشل میڈیا پر گلاب جامن کی رہائی کے لیے مہم شروع کر دی ہے۔
قبائلی ضلع باجوڑ کے علاقے سالار زئی میں محمد گلاب ولد گل حبیب جان نے اپنے فیس بک آئی ڈی ’گلاب جامن پی ٹی آئی‘ سے اپنے دوست محمد اسحاق کے ساتھ مذاق کرتے ہوئے پوسٹ کی، جس میں ان کی تصویر کے ساتھ کسی گوری کی تصویر لگا کر لکھا کہ باجوڑ سالار زئی سے تعلق رکھنے والے پاکستانی نوجوان محمد اسحاق کی محبت میں گرفتار برطانوی لڑکی ایلا باجوڑ پہنچ گئی۔
گلاب جامن کی یہ پوسٹ جب پولیس تھانہ سالارزئی کے ایڈیشنل ایس ایچ او ظاہر شاہ خان نے دیکھی تو فوری طور پر اپنے ساتھ نفری لے کر محمد اسحاق کے گھر پہنچ گئے، تاکہ باجوڑ آنے والی برطانوی دوشیزہ کو سیکیورٹی فراہم کی جا سکے، تاہم محمد اسحاق اور ان کے گھر والوں نے کسی برطانوی دوشیزہ کی آمد کی تردید کر دی۔
جب پولیس کی جانب سے محمد اسحاق کو گلاب جامن کی مذکورہ فیس بک پوسٹ کا بتایا گیا تو انھوں نے گلاب جامن کی پوسٹ کو مذاق قرار دیا، اور پولیس کو واپس بھجوانے کی کوشش کی، تاہم ایڈیشنل اس ایچ او ظاہر شاہ نے ان سے گلاب جامن پی ٹی آئی کے پیچھے چھپے محمد گلاب کے گھر کا پتا لیا، اور انھیں گھر سے اٹھا کر پولیس اسٹیشن لے گئے، اور ایڈیشنل ایس ایچ او ظاہر شاہ خان نے اپنی مدعیت میں گلاب جامن پر افواہ سازی کے الزام میں مقدمہ درج کر دیا۔
انھوں نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ قبائلی ضلع باجوڑ کے علاقہ سالارزئی میں برطانوی لڑکی کی آمد کا پتا چلنے کے بعد وہ سیکیورٹی دینے کی غرض سے محمد اسحاق کے گھر گئے جہاں پتا چلا کہ یہ تو گلاب جامن نے مذاق کیا تھا اس لیے افواہ اڑانے کے الزام میں گلاب جامن کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس میں پیکا آرڈیننس کی دفعہ 13 بھی شامل کی گئی ہے۔ ظاہر شاہ خان کے مطابق ملزم گلاب جامن کو ایک رات تھانے میں مہمان بنانے کے بعد اتوار کے روز ڈسٹرکٹ جیل باجوڑ بھیج دیا گیا۔
دوسری طرف باجوڑ کے عوام نے گلاب جامن کی گرفتاری کا پتا چلتے ہی سوشل میڈیا پر اس کی رہائی کے لیے مہم شروع کر دی ہے، بشیر نگار نامی نوجوان نے گلاب جامن کو رہا کرو کے عنوان سے پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر مسلسل ٹرینڈ چل رہا تھا کہ فلاں ملک سے ایک لڑکی کے پاکستانی لڑکے سے سوشل میڈیا پر دوستی ہوئی اور اب وہ لڑکی پاکستان آ گئی ہے، اس کو سوشل میڈیا پر نوجوانوں نے ایک مزاحیہ ٹرینڈ بنا دیا تھا۔ حیرت کی بات ہے کہ سینکڑوں کے تعداد میں پوسٹیں ہوئیں لیکن کسی نے کوئی نوٹس تک نہیں لیا، تاہم جب ’گلاب جامن‘ نے ایک مزاحیہ پوسٹ کی تو پولیس نے اس پر ایف آئی آر کاٹ دی۔
ایک اور ٹویٹر صارف عمر ثانی نے پوسٹ میں لکھا کہ ہم نے بدامنی کے خلاف کے خلاف ٹرینڈ چلایا تو قانون کے رکھوالے خاموش رہے، پھر منشیات کے خلاف ٹرینڈ چلایا اور قانون کے رکھوالے خاموش رہے لیکن اس غریب نوجوان نے ایک مزاحیہ پوسٹ لگائی تو قانون حرکت میں آ گیا۔
جعفر خان لالا نامی صارف نے لکھا کہ ڈی پی او صاحب سے نظر ثانی کی اپیل کرتا ہوں، ایسی پوسٹیں بہت سے لوگوں نے کی تھیں جو ایک دوسرے کا مذاق اڑانے پر مبنی تھیں، باجوڑ میں ویسے بھی لوگ ناخوش گوار واقعات کی وجہ سے ڈپریشن کے شکار ہیں، ایسے میں اگر کوئی مذاق میں کوئی بات یا پوسٹ کرے تو اس پر اتنا بڑا ایکشن نہیں لینا چاہیے۔
ادھر خیبر پختون خوا پولیس نے اپنے آفیشل فیس بک پیچ پر یہ پوسٹ کچھ اس انداز سے کی ہے کہ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر غیر ملکی خاتون کی باجوڑ آمد کی فیک خبر چلانے پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر باجوڑ نذیر خان (PSP) نے ایکشن لیتے ہوئے صارف محمد گلاب خان ولد گل حبیب جان سکنہ تلے سالارزئی کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر جعلی اور جھوٹی خبریں پھیلانا قانوناً جرم ہے، جس کی سزا قانون میں واضح ہے، لہٰذا تمام سوشل میڈیا صارفین اس قسم کی حرکات سے گریز کریں اور ایک اچھے شہری بننے کا ثبوت دیں ورنہ قانونی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔