اشتہار

بجٹ میں 10 قسم کے ود ہولڈنگ ٹیکسز کو ختم کیا جا رہا ہے: مشیر خزانہ

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ بجٹ میں 10 قسم کے ود ہولڈنگ ٹیکسز کو ختم کیا جا رہا ہے، 2 سال میں 5 ہزار ارب روپے کی قرضوں کی ادائیگی کی۔

تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ مالی سال سے متعلق آگاہ کرنا چاہتا ہوں، بجٹ کرونا وائرس سے نمٹنے اور عوام کو ریلیف دینے کے لیے ہے، 9 ماہ کے دوران حکومت نے بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت میں آئے تو قرضوں کا حجم 30 ہزار ارب تھا، 2 سال میں 5 ہزار ارب روپے کی قرضوں کی ادائیگی کی۔ صوبوں کو دینے کے بعد وفاق کی آمدن 2 ہزار ارب بنتی ہے، تحریک انصاف حکومت نے اس سال 27 سو ارب روپے کے قرضے واپس کیے۔ حکومت نے اپنے اخراجات کم کرنے کے سخت اقدامات کیے، اسٹیٹ بینک سے کوئی قرض نہیں لیا، کسی ادارے کو کوئی گرانٹ نہیں دی۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ کرونا کی وبا سے پہلے ٹیکس وصولی میں اضافہ ہو رہا تھا، ہمارے پاس ٹیکس کے بڑھنے کی شرح 27 فیصد تھی، حکومت آئی تو زر مبادلہ کے ذخائرختم ہو چکے تھے، تحریک انصاف کو 5 ہزار ارب روپے قرضوں کی مد میں واپس کرنے پڑے ہیں، ماضی میں لیے گئے قرضوں کے سود کی مد میں 27 سو ارب دینے پڑے۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے آئی ایم ایف کے مطابق پوری دنیا میں آمدن 4 فیصد گرے گی، کرونا سے ہماری معیشت میں 3 ہزار ارب کی کمی آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ 1 کروڑ 60 لاکھ افراد میں سے 1 کروڑ کو نقد رقوم فراہم کردی گئیں، 280 ارب روپے کی گندم کی خریداری کی گئی، کاشتکاروں کی بہتری کے لیے 280 ارب کی خریداری کی گئی، چھوٹے کاروباری افراد کے 3 ماہ کے بجلی کے بل دیے گئے، زرعی شعبے کو بہتری کے لیے 50 ارب دیے گئے۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کوشش کی کہ جتنا فائدہ عوام کو دے سکتے ہیں دیں، ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کی گئی، حکومت نے احساس ایمرجنسی کیش گرانٹ اور گندم خریداری کے لیے فنڈز مختص کیے، زرعی شعبے کی ترقی کے لیے بھی خصوصی پروگرام شروع کیا گیا، عالمی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کومنتقل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم قرض وزیر اعظم ہاؤس کے لیے نہیں لے رہے، نئے قرض ماضی کے قرضوں کی ادئیگی کے لیے لے رہے ہیں، اس کے باوجود ہم نے کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ کیا، ہم حکومتی اخراجات کم کریں گے اور ترقیاتی بجٹ بڑھائیں گے، احساس پروگرام کے لیے مزید رقم مختص کریں گے۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے حالات میں اب آگے کی طرف دیکھنا ہے، اس سال 29 سو ارب روپے پھر قرضوں کی مد میں دینے ہیں، واجب الادا قرضوں کی ادائیگی میں کمی ممکن نہیں، یہ رقوم عوام پرخرچ کرنے کے خواہاں ہیں، بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ ہم اخراجات کو کم کر رہے ہیں اور کیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 10 قسم کے ود ہولڈنگ ٹیکسز کو ختم کیا جا رہا ہے، امپورٹ پر ڈیوٹی کو ساڑھے 5 سے کم کر کے ڈیڑھ فیصد کیا جا رہا ہے، تعمیراتی شعبے کے لیے تاریخی پیکج دیا، کیپٹل گین ٹیکس کم کیا جا رہا ہے، سیمنٹ پر 15 روپے فی بیگ کمی کی جارہی ہے۔ ریلیف کے لیے 40 سے 50 ارب کی ڈیوٹیز واپس لے رہے ہیں، ٹیکس ریلیف کے لیے 40 سے 50 ارب کی ڈیوٹیز واپس لے رہے ہیں۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم لوگوں کی جیبوں میں ہاتھ نہیں ڈالنا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں جو اقدام بھی کریں وہ عوام کی بھلائی کے لیے ہو، ہماری سیونگز ٹیکسوں کی طرح ہدف سے کم رہتی ہیں، ہمارے لیے سیونگز کو بڑھانا ایک چیلنج ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں