منگل, ستمبر 17, 2024
اشتہار

بال ڈائی کرنے والی خواتین اس ’خطرے‘ سے باخبر رہیں

اشتہار

حیرت انگیز

بڑھتی عمر کے ساتھ بالوں کا سفید ہونا قدرتی عمل ہے تاہم بہت کم لوگ اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے بالوں کو اصلی رنگت میں ہی رہنے دیتے ہیں لیکن زیادہ تر لوگ انہیں رنگنا پسند کرتے ہیں۔

بالوں کے معاملے میں خاص طور پر خواتین کچھ زیادہ ہی حساس ہوتی ہیں اور آئے دن بالوں کو نیا لُک دینے کیلئے ہر ممکن کوشش کرتی ہیں۔

بالوں کی سفیدی چھپانے کے لیے 75سے 80 فیصد لوگ مخصوص رنگوں کا استعمال کرتے ہیں لیکن بالوں کو رنگنے کیلئے استعمال کیے جانے والے کیمیکل کتنے خطرناک ہیں یا ان سے کتنا بڑا نقصان ہوسکتا ہے یہ بات بہت کم لوگوں کے علم میں ہوتی ہے۔

- Advertisement -

مختلف رنگوں کے بالوں کی خواہش ہونا کوئی نئی بات نہیں، زمانہ قدیم میں مہندی بالوں کو رنگنے کیلئے استعمال کی جاتی تھیلیکن اب دور جدید میں آئے دن نت نئے کیمیکل زدہ کلرز متعارف ہورہے ہیں۔

حال ہی لندن میں کی جانے والی ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ خواتین جو سال میں 6 بار سے زائد اپنے بالوں کو مختلف رنگوں سے رنگتی ہیں ان کو چھاتی یعنی بریسٹ کینسر کے امکان کا شدید خطرہ لاحق ہوجاتا ہے۔

تحقیق میں شامل بریسٹ کینسر کے ایک ماہر سرجن کے مطابق وہ خواتین جو اپنے بالوں کو بہت زیادہ رنگواتی ہیں ان میں بریسٹ کینسر لاحق ہونے کا امکان 14 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

انہوں نے تجویز دی کہ خواتین بالوں کو رنگنے کے لیے مصنوعی رنگ یا کیمیکلز کے بجائے قدرتی اجزاء کا استعمال کریں جیسے مہندی یا چقندر وغیرہ۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ گو کہ اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت تو ہے تاہم یہ بات مصدقہ ہے کہ بالوں کو رنگنے والے کیمیائی اجزا بریسٹ کینسر پیدا کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

ان کے مطابق خواتین سال میں صرف 2 سے 6 بار بالوں کو رنگوائیں، اس سے زیادہ ہرگز نہیں۔ قدرتی اجزا سے بالوں کو رنگنا بالوں کی صحت کے لیے بھی مفید ہے اور یہ مضر اثرات بھی نہیں پہنچاتا۔

محققین کے مطابق ان ہیئر ڈائی میں موجود کیمیکلز انسانی جسم میں ہارمونز کے افعال اور سطح میں خلل ڈالتے ہوئے کینسر کے امکانات کو بڑھاتے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں