فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی وزیر اعظم نتین یاہو کو غزہ جنگ بندی معاہدے کی راہ میں بڑی رکاوٹ قرار دے دیا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ترجمان حماس نے بتایا کہ نتین یاہو جنگ بندی معاہدے کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں، جنگ بندی کا دوبارہ نفاذ ان کے مؤقف پر منحصر ہے۔
ترجمان حماس نے کہا کہ نیتن یاہو معاہدے اور قیدیوں کی زندگیوں پر حکومت کو ترجیح دیتا ہے، غزہ میں کمیونٹی سپورٹ کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا جس میں حماس شامل نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا حماس کے ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ کو شہید کرنے کا دعویٰ
انہوں نے واضح کیا کہ ہماری غزہ پر حکومت کرنے کی کوئی خواہش نہیں ہے، ہماری ترجیح قومی اتفاق رائے ہے اور ہم اس کے نتائج کیلیے پرعزم ہیں۔
قبل ازیں، فلسطینی تنظیم فتح نے اپنے بیان میں مطالبہ کیا کہ حماس فلسطینی وجود کے تحفظ کیلیے اقتدار چھوڑ دے، اس کو غزہ کیلیے ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے الگ ہو جانا چاہیے۔
ترجمان فتح نے کہا کہ حماس غزہ پر کنٹرول میں رہتی ہے تو آگے کی جنگ اور خطرناک ہوگی۔
گزشتہ روز اسرائیلی وزیر دفاع نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اسرائیل غزہ کی زمین پر اس وقت تک قبضہ کرے گا جب تک حماس اس پٹی میں قید تمام اسیروں کو رہا کرنے پر راضی نہیں ہو جاتی۔
انہوں نے کہا تھا کہ حماس جتنا زیادہ یرغمالیوں کی رہائی سے انکار پر قائم رہے گی اتنا ہی زیادہ علاقہ کھوئے گی جو اسرائیل کے ساتھ مل جائے گا۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اگر یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا گیا تو اسرائیل مستقل کنٹرول کیلیے غزہ پٹی کے زیادہ سے زیادہ علاقے پر قبضہ جاری رکھے گا۔